کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1055
نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ اپنے لشکر کو عزت بخشی ، اپنے بندے کی مدد کی۔ اور تن تنہا سارے لشکر کو شکست دی چنانچہ اس کے بعد آپ مدینہ واپس آگئے۔ غزوہ خندق صحیح ترین قول کے مطابق شوال ۵ھ میں پیش آیا تھا۔ اور مشرکین نے ایک ماہ یا تقریباً ایک ماہ تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کا محاصرہ جاری رکھا تھا۔ تمام مآخذ پر مجموعی نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ محاصرے کا آغاز شوال میں ہوا تھا اور خاتمہ ذی قعدہ میں۔ ابن سعد کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس روز خندق سے واپس ہوئے بدھ کادن تھا۔ اور ذی قعدہ کے ختم ہونے میں صرف سات دن باقی تھے۔ جنگِ احزاب درحقیقت خساروں کی جنگ نہ تھی بلکہ اعصاب کی جنگ تھی۔ا س میں کوئی خونریز معرکہ پیش نہیں آیا ، لیکن پھر بھی یہ اسلامی تاریخ کی ایک فیصلہ کن جنگ تھی۔ چنانچہ اس کے نتیجے میں مشرکین کے حوصلے ٹوٹ گئے اور یہ واضح ہوگیا کہ عرب کی کوئی بھی قوت مسلمانوں کی اس چھوٹی سی طاقت کو جومدینے میں نشو نما پارہی ہے ختم نہیں کرسکتی کیونکہ جنگِ احزاب میں جتنی بڑی طاقت فراہم ہوگئی تھی اس سے بڑی طاقت فراہم کرنا عربوں کے بس کی بات نہ تھی۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کی واپسی کے بعد فرمایا : (( الآن نغزوہم ولا یغزونا، ونحن نسیر إلیہم)) (صحیح بخاری ۲/۵۹۰۔) ’’اب ہم ان پر چڑھائی کریں گے ، وہ ہم پر چڑھائی نہ کریں گے، اب ہمارا لشکر ان کی طرف جائے گا۔‘‘ ٭٭٭