کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1045
چونکہ مدینہ شمال کے علاوہ باقی اطراف سے حَرّے (لاوے کی چٹان ) پہاڑوں اور کھجور کے باغات سے گھِرا ہوا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہر اور تجربہ کار فوجی کی حیثیت سے یہ جانتے تھے کہ مدینے پر اتنے بڑے لشکر کی یورش صرف شمال ہی کی جہت سے ہوسکتی ہے، اس لیے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی جانب خندق کھدوائی۔ مسلمانوں نے خندق کھودنے کاکام مسلسل جاری رکھا۔ دن بھر کھدائی کرتے اور شام کو گھر پلٹ آتے۔ یہاں تک کہ مدینے کی دیواروں تک کفار کے لشکر جرار کے پہنچنے سے پہلے مقررہ پروگرام کے مطابق خندق تیار ہوگئی۔ [1] ادھر قریش اپنا چار ہزار کا لشکر لیکر مدینہ پہنچے تو رومہ ، جرف اور زغابہ کے درمیان مجمع الاسیال میں خیمہ زن ہوئے۔ اور دوسری طرف سے غطفان اور ان کے نجدی ہمسفر چھ ہزار کی نفری لے کر آئے تو احد کے مشرقی کنارے ذنب نقمی میں خیمہ زن ہوئے۔ ﴿ وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا﴾ (۳۳: ۲۲) ’’اور جب اہل ایمان نے ان جتھوں کو دیکھا تو کہا : یہ تو وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ ہی فرمایا تھا۔ اور اس (حالت) نے ان کے ایمان اور جذبۂ اطاعت کو اور بڑھادیا۔‘‘ لیکن منافقین اور کمزور نفس لوگوں کی نظر اس لشکر پر پڑ ی تو ان کے دل ہل گئے۔ ﴿ وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا﴾ (۳۳: ۱۲) ’’اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ محض فریب تھا۔‘‘ بہرحال اس لشکر سے مقابلے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تین ہزار مسلمانوں کی نفری لے کرتشریف لائے اور کوہ سلع کی طرف پشت کرکے قلعہ بندی کی شکل اختیار کرلی سامنے خندق تھی جو مسلمانوں اور کفار کے درمیان حائل تھی۔ مسلمانوں کا شعار (کوڈ لفظ ) یہ تھا حٓم لا ینصرون۔ (حٓم ان