کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1033
یہ پیغام سن کر یہود کی خود اعتمادی پلٹ آئی۔ اور انہوں نے طے کرلیا کہ جلاوطن ہونے کے بجائے ٹکر لی جائے گی۔ ان کے سردار حُیی بن اخطب کو توقع تھی کہ راس المنافقین نے جو کچھ کہا ہے وہ پورا کرے گا۔ اس لیے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جوابی پیغام بھیج دیا کہ ہم اپنے دیار سے نہیں نکلتے ، آپ کو جوکرنا ہو کرلیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ مسلمانوں کے لحاظ سے یہ صورت حال نازک تھی کیونکہ ان کے لیے اپنی تاریخ کے اس نازک اور پیچیدہ موڑ پر دشمنوں سے ٹکراؤ کچھ زیادہ قابل اطمینان نہ تھا۔ انجام خطرناک ہوسکتا تھا۔آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ سارا عرب مسلمانوں کے خلاف تھا۔ اور مسلمانوں کے دو تبلیغی وفود نہایت بے دردی سے تہ تیغ کیے جاچکے تھے ، پھر بنی نضیر کے یہود اتنے طاقتور تھے کہ ان کا ہتھیار ڈالنا آسان نہ تھا۔ اور ان سے جنگ مول لینے میں طرح طرح کے خدشات تھے۔ مگر بئر معونہ کے المیے سے پہلے اور اس کے بعد حالات نے جونئی کروٹ لی تھی ، اس کی وجہ سے مسلمان قتل اور بد عہدی جیسے جرائم کے سلسلے میں زیادہ حساس ہوگئے تھے ، اوران جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف مسلمانوں کا جذبہ ٔ انتقام فزوں تر ہوگیا تھا۔ لہٰذا انہوں نے طے کرلیا کہ چونکہ بنو نضیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا پروگرام بنایا تھا ، اس لیے ان سے بہرحال لڑنا ہے۔ خواہ اس کے نتائج جو بھی ہوں۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیی بن اخطب کا جوابی پیغام ملا تو آپ نے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ اکبر اور پھر لڑائی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ اور حضرت ابن اُمِ مکتوم کو مدینہ کا انتظام سونپ کر بنونضیرکے علاقے کی طرف روانہ ہوگئے۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں عَلَم تھا بنونضیرکے علاقے میں پہنچ کر ان کا محاصر ہ کرلیا گیا۔ ادھر بنونضیر نے اپنے قلعوں اور گڑھیوں میں پناہ لی۔ اور قلعہ بندرہ کر فصیل سے تیر اور پتھر برساتے رہے چونکہ کھجور کے باغات ان کے لیے سپر کاکام دے رہے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ان درختوں کو کاٹ کر جلادیا جائے۔بعد میں اسی کی طرف اشارہ کرکے حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا : وہان علی سراۃ بنی لوی حریق بالبویرۃ مستطیر بنی لوی کے سرداروں کے لیے یہ معمولی بات تھی کہ بَوُیَرْہ میں آگ کے شعلے بلند ہوں (بویرہ ! بنونضیر کے نخلستان کا نام تھا) اور اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی نازل ہوا :