کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1032
نے کہا : ابو القاسم ! ہم ایسا ہی کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تشریف رکھئے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت پوری کیے دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ایک گھر کی دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ اور ان کے وعدے کی تکمیل کا انتظار کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت بھی تشریف فرماتھی۔
ادھر یہود تنہائی میں جمع ہوئے تو ان پر شیطان سوار ہوگیا۔ اور جو بدبختیاں ان کا نوشتہ تقدیر بن چکی تھی اسے شیطان نے خوشنما بناکر پیش کیا۔ یعنی ان یہود نے باہم مشورہ کیا کہ کیوں نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو قتل کردیا جائے۔ چنانچہ انہوں نے کہا : کون ہے جو اس چکی کو لے کر اوپر جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر گراکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچل دے۔ اس پر ایک بدبخت یہودی عَمرو بن جحاش نے کہا : میں ____ان لوگوں سے سلام بن مشکم نے کہا بھی کہ ایسا نہ کرو۔ کیونکہ اللہ کی قسم! انہیں تمہارے ارادوں کی خبر دے دی جائے گی۔ اور پھر ہمارے اور ان کے درمیان جو عہد وپیمان ہے یہ اس کی خلاف ورزی بھی ہے۔ لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور اپنے منصوبے کو روبہ عمل لانے کے عزم پر برقرار رہے۔
ادھر رب العالمین کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت جبریل صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہود کے ارادے سے باخبر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے اُٹھے۔ اور مدینے کے لیے چل پڑے۔ بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آن ملے اور کہنے لگے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ آئے اور ہم سمجھ نہ سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ یہود کا ارادہ کیا تھا۔
مدینہ واپس آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً ہی محمد بن مسلمہ کو بنی نضیر کے پاس روانہ فرمایااور انہیں یہ نوٹس دیا کہ تم لوگ مدینے سے نکل جاؤ۔ اب یہاں میرے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ تمہیں دس دن کی مہلت دی جاتی ہے اس کے بعد جو شخص پایا جائے گا اس کی گردن ماردی جائے گی۔ اس نوٹس کے بعد یہود کو جلاوطنی کے سوا کوئی چارہ کا ر سمجھ میں نہیں آیا۔ چنانچہ وہ چند دن تک سفر کی تیاریاں کرتے رہے۔لیکن اسی دوران عبداللہ بن اُبی رئیس المنافقین نے کہلا بھیجا کہ اپنی جگہ برقرار رہو۔ ڈٹ جاؤ۔ اور گھر بار نہ چھوڑو۔ میرے پاس دوہزار مردانِ جنگی ہیں۔ جو تمہارے ساتھ تمہارے قلعے میں داخل ہوکر تمہاری حفاظت میں جان دے دیں گے۔ اور اگر تمہیں نکالا ہی گیا تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے۔ اور تمہارے بارے میں کسی سے ہرگز نہیں دبیں گے۔ اور اگرتم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے۔ اور بنو قریظہ اور غَظْفَان جو تمہارے حلیف ہیں وہ بھی تمہاری مدد کریں گے۔