کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1028
کرلیا ہے، اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بھی قریب لے آئے ہیں۔ اور مجھے ایک لمبے مضبوط تنے کے قریب کردیا گیا ہے، میں اپنی بے وطنی وبیکسی کا شکوہ اور اپنی قتل گاہ کے پاس گروہوں کی جمع کردہ آفات کی فریاد اللہ ہی سے کررہاہوں۔ اے عرش والے ! میرے خلاف دشمنوں کے جو ارادے ہیں اس پر مجھے صبر دے۔ انہوں نے مجھے بوٹی بوٹی کردیا ہے۔ اور میری خوراک بُری ہوگئی ہے۔ انہوں نے مجھے کفر کا اختیار دیا ہے۔ حالانکہ موت اس سے کمتر اور آسان ہے۔ میری آنکھیں آنسو کے بغیر امنڈ آئیں۔ میں مسلمان مارا جاؤں تو مجھے پروا نہیں کہ اللہ کی راہ میں کس پہلو پر قتل ہوں گا۔ یہ تو اللہ کی ذات کے لیے ہے۔ اور وہ چاہے تو بوٹی بوٹی کیے ہوئے اعضاء کے جوڑ جوڑ میں برکت دے ۔‘‘ اس کے بعد ابو سفیان نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ سے کہا : کیا تمہیں یہ بات پسند آئے گی کہ (تمہارے بدلے ) محمد ؐ ہمارے پاس ہوتے۔ ہم ان کی گردن مارتے۔ اور تم اپنے اہل وعیال میں رہتے۔ انہوں نے کہا: نہیں۔ واللہ! مجھے تو یہ بھی گوارا نہیں کہ میں اپنے اہل وعیال میں رہوں اور (اس کے بدلے ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جہاں آپ ہیں وہیں رہتے ہوئے کانٹا چبھ جائے ، اور وہ آپ کو تکلیف دے۔ اس کے بعد مشرکین نے انہیں سولی پر لٹکا دیا ، اور ان کی لاش کی نگرانی کے لیے آدمی مقرر کردیے لیکن حضرت عَمرو بن اُمیہ ضمری رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ اور رات میں جھانسہ دے کر لاش اٹھا لے گئے۔ اور اسے دفن کردیا۔ حضرت خبیب کا قاتل عُقبہ بن حارث تھا۔ حضرت خبیب نے اس کے باپ حارث کو جنگ ِ بدر میں قتل کیا تھا۔ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ حضرت خُبیب پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے قتل کے موقع پر دورکعت نماز پڑھنے کا طریقہ مشروع کیا۔ اور انہیں قید میں دیکھا گیا کہ وہ انگور کے گچھے کھا رہے تھے۔ حالانکہ ان دنوں مکے میں کھجور بھی نہیں ملتی تھی۔ دوسرے صحابی جو اس واقعے میں گرفتار ہوئے تھے ، یعنی حضرت زید بن دثنہ ، انہیں صفوان بن اُمیہ نے خرید کر اپنے باپ کے بدلے قتل کردیا۔ قریش نے اس مقصد کے لیے بھی آدمی بھیجے کہ حضرت عاصم کے جسم کا کوئی ٹکڑ الائیں ، جس سے انہیں پہچانا جاسکے۔ کیونکہ انہوں نے جنگ ِ بدر میں قریش کے کسی عظیم آدمی کو قتل کیا تھا۔ لیکن اللہ نے ان پر بھِڑوں کا جھُنڈ بھیج دیا۔ جس نے قریش کے آدمیوں سے ان کی لاش کی حفاظت کی۔ اور یہ لوگ ان کا کوئی حصہ حاصل کرنے پر قدرت نہ پاس کے۔ درحقیقت حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے اللہ سے یہ عہد وپیمان