کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1027
دیکھ دیکھ کر انہیں جالیا۔ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک ٹیلے پر پناہ گیر ہوگئے۔ بنو لحیان نے انہیں گھیر لیا، اور کہا: تمہارے لیے عہد وپیمان ہے کہ اگر ہمارے پاس اتر آؤ تو ہم تمہارے کسی آدمی کو قتل نہیں کریں گے۔ حضرت عاصم نے اترنے سے انکار کردیا اور اپنے رفقاء سمیت ان سے جنگ شروع کردی۔ بالآخر تیروں کی بو جھاڑ سے سات افراد شہید ہوگئے۔ اور صرف تین آدمی حضرت خبیب، زید بن دثنہ اور ایک صحابی باقی بچے۔ اب پھر بنو لحیان نے اپنا عہد وپیمان دہرایا۔ اور اس پریہ تینوں صحابی ان کے پاس اتر آئے لیکن انہوں نے قابو پاتے ہی بدعہدی کی۔ اور انہیں اپنی کمانوں کی تانت سے باندھ لیا، اس پر تیسرے صحابی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ پہلی بد عہدی ہے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کھینچ گھسیٹ کر ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے تو انہیں قتل کردیا۔ اور حضرت خبیب اور زید رضی اللہ عنہما کو مکہ لے جا کر بیچ دیا۔ ان دونوں صحابہ نے بدر کے روز اہل ِ مکہ کے سرداروں کو قتل کیا تھا۔ حضرت خبیب کچھ عرصہ اہل مکہ کی قید میں رہے۔ پھر مکے والوں نے ان کے قتل کا ارادہ کیا۔ اور انہیں حرم سے باہر تنعیم لے گئے۔ جب سولی پر چڑھانا چاہا تو انہوں نے فرمایا : مجھے چھوڑ دو، ذرا دورکعت نماز پڑھ لوں۔ مشرکین نے چھوڑ دیا اور آپ نے دورکعت نماز پڑھی۔ جب سلام پھیر چکے تو فرمایا: واللہ! اگر تم لوگ یہ نہ کہتے کہ میں جو کچھ کررہاہوں گھبراہٹ کی وجہ سے کررہا ہوں تو میں کچھ اور طول دیتا۔ اس کے بعد فرمایا : اے اللہ ! انہیں ایک ایک کر کے گن لے ،پھر بکھیر کر مارنا۔ اور ان میں سے کسی ایک کو باقی نہ چھوڑنا۔ پھر یہ اشعار کہے : لقد أجمع الأحزاب حولی وألبوا قبائلہم واستجمعوا کل مجمع وقد قربوا أبناء ہم ونساء ہم وقربت من جزع طویل ممنع إلی اللّٰه أشکو غربتی بعد کربتی وما جمع الأحزاب لی عند مضجعی فذا العرش صبر لی علی ما یراد بی فقد بضعوا لحمی وقد بؤس مطعمی وقد خیرونی الکفر والموت دونہ فقد ذرفت عینای من غیر مدمع ولست أبالی حین أقتل مسلماً علی أی شق کان للّٰه مضجعی وذلک فی ذات الإلہ وإن یشأ یبارک علی أوصال شلو ممزع ’’لوگ میرے گرد گروہ در گروہ جمع ہوگئے ہیں۔ اپنے قبائل کو چڑھا لائے ہیں۔ اور سارا مجمع جمع