کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1023
علماء نے کہا ہے کہ غزوۂ احد اور اس کے اندر مسلمانوں کو پیش آنے والی زک میں بڑی عظیم ربانی حکمتیں اور فوائد تھے۔ مثلاً: مسلمانوں کو معصیت کے بُرے انجام اور ارتکاب نہی کی نحوست سے آگاہ کر نا۔ کیونکہ تیر اندازوں کو اپنے مرکز پر ڈٹے رہنے کا جو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا ، انہوں نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مرکز چھوڑ دیا تھا۔ (اور اسی وجہ سے زک اٹھانی پڑی تھی ) ایک حکمت پیغمبروں کی اس سنت کا اظہار تھا کہ پہلے وہ ابتلاء میں ڈالے جاتے ہیں ،پھر انجام کار انہیں کو کامیابی ملتی ہے۔ اور اس میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ اگر انہیں ہمیشہ کامیابی ہی کامیابی حاصل ہو تو اہل ایمان کی صفوں میں وہ لوگ بھی گھس آئیں گے جو صاحب ایمان نہیں ہیں۔ پھر صادق وکاذب میں تمیز نہ ہوسکے گی۔ اور اگر ہمیشہ شکست ہی شکست سے دوچار ہوں تو ان کی بعثت کا مقصد ہی پورا نہ ہوسکے گا۔ اس لیے حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ دونوں صورتیں پیش آئیں تاکہ صادق وکاذب میں تمیز ہوجائے۔ کیونکہ منافقین کا نفاق مسلمانوں سے پوشیدہ تھا۔ جب یہ واقعہ پیش آیا۔ اور اہل نفاق نے اپنے قول وفعل کا اظہار کیا تو اشارہ صراحت میں بدل گیا۔ اور مسلمانوں کو معلوم ہوگیا کہ خود ان کے اپنے گھروں کے اندر بھی ان کے دشمن موجود ہیں۔ اس لیے مسلمان ان سے نمٹنے کے لیے مستعد اور ان کی طرف سے محتاط ہوگئے۔ ایک حکمت یہ بھی تھی کہ بعض مقامات پر مدد کی آمد میں تاخیر سے خاکساری پیدا ہوتی ہے۔ اور نفس کا غرور ٹوٹتا ہے۔ چنانچہ جب اہل ایمان ابتلاء سے دوچار ہوئے تو انہوں نے صبر سے کام لیا ، البتہ منافقین میں آہ وزاری مچ گئی۔ ایک حکمت یہ بھی تھی کہ اللہ نے اہل ِ ایمان کے لیے اپنے اعزاز کے گھر (یعنی جنت ) میں کچھ ایسے درجات تیار کر رکھے ہیں جہاں تک ان کے اعمال کی رسائی نہیں ہوتی۔ لہٰذا ابتلاء ومحن کے بھی کچھ اسباب مقرر فرمارکھے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے ان درجات تک اہل ایمان کی رسائی ہوجائے۔ اور ایک حکمت یہ بھی تھی کہ شہادت ، اولیاء کرام کا اعلیٰ ترین مرتبہ ہے۔ لہٰذا یہ مرتبہ ان کے لیے مہیافرمادیا گیا۔ اور ایک حکمت یہ بھی تھی کہ اللہ اپنے دشمنوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا لہٰذا ان کے لیے اس کے اسباب بھی فراہم کردیئے۔ یعنی کفر وظلم اور اولیاء اللہ کی ایذاء رسانی میں حد سے بڑھی ہوئی سرکشی۔ (پھر ان کے اسی عمل کے نتیجے میں) اہل ایمان کو گناہوں سے پاک وصاف کردیا ، اور کافرین کو ہلاک وبرباد۔[1] ٭٭٭