کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1013
غسل دیئے بغیر جس حالت میں ہوں اسی حالت میں دفن کردیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دودوتین تین شہیدوں کو ایک ہی قبر میں دفن فرمارہے تھے۔ اور دودوآدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں اکٹھا لپیٹ دیتے تھے۔ اور دریافت فرماتے تھے کہ ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے۔ لوگ جس کی طرف اشارہ کرتے اسے لحد میں آگے کرتے اور فرماتے کہ میں قیامت کے روز ان لوگوں کے بارے میں گواہی دوں گاعبد اللہ بن عمرو بن حرام اور عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ ایک ہی قبر میں دفن کیے گئے ، کیونکہ ان دونوں میں دوستی تھی۔[1]
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کی لاش غائب تھی۔ تلاش کے بعد ایک جگہ اس حالت میں ملی کہ زمین سے اوپر تھی اور اس سے پانی ٹپک رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بتلایا کہ فرشتے انہیں غسل دے رہے ہیں۔ پھر فرمایا: ان کی بیوی سے پوچھو کیا معاملہ ہے ؟ ان کی بیوی سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے واقعہ بتلایا۔ یہیں سے حضرت حنظلہ کا نام غَسیل الملائکہ۔ (فرشتوں کے غسل دیے ہوئے ) پڑگیا۔[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت حمزہ کا حال دیکھا تو سخت غمگین ہوئے۔ آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں ، وہ بھی اپنے بھائی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو دیکھنا چاہتی تھیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے صاحبزادے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ انہیں واپس لے جائیں۔ وہ اپنے بھائی کا حال دیکھ نہ لیں مگر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ نے کہا : آخر ایسا کیوں ؟ مجھے معلوم ہوچکاہے کہ میرے بھائی کا مثلہ کیا گیا ہے۔ لیکن یہ اللہ کی راہ میں ہے اس لیے جو کچھ ہوا ہم اس پر پوری طرح راضی ہیں۔ میں ثواب سمجھتے ہوئے ان شاء اللہ ضرور صبر کروں گی۔ اس کے بعد وہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں۔ انہیں دیکھا۔ ان کے لیے دعا کی۔ إنا للّٰہ پڑھی اور اللہ سے مغفرت مانگی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن کردیا جائے۔ وہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے بھانجے بھی تھے اور رضاعی بھائی بھی۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبد المطلب پر جس طرح روئے اس سے بڑھ کر روتے ہوئے ہم نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قبلے کی طرف رکھا۔ پھر ان کے جنازے پر کھڑے ہوئے اور اس طرح روئے کہ آواز بلند ہوگئی۔[3]
درحقیقت شہداء کا منظر تھا ہی بڑا دلدوز اورزہرہ گزار۔ چنانچہ حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے لیے ایک سیاہ دھاریوں والی چادر کے سوا کوئی کفن نہ مل سکا۔ یہ چادر سر پر ڈالی جاتی