کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1002
گھوڑے اور تلوار پر قبضہ کرلیا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بہت زیادہ خواہاں تھے کہ اپنے اس بھائی ۔ عُتبہ ۔ کو قتل کریں۔ مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ بلکہ یہ سعادت حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کی قسمت میں تھی۔
حضرت سَہل رضی اللہ عنہ بن حُنیف بھی بڑے جانباز تیر انداز تھے۔انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر بیعت کی اور اس کے بعد مشرکین کو نہایت زور شور سے دفع کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی تیر چلارہے تھے۔ چنانچہ حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمان سے اتنے تیر چلائے کہ اس کاکنارہ ٹوٹ گیا۔ پھر اس کمان کو حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ نے لے لیا، اور وہ انہیں کے پاس رہی۔ اس روز یہ واقعہ بھی ہوا کہ حضرت قتادہ کی آنکھ چوٹ کھا کر چہرے پر ڈھلک آئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے پپوٹے کے اندر داخل کردی۔ اس کے بعد ان کی دونوں آنکھوں میں یہی زیادہ خوبصورت لگتی تھی۔ اور اسی کی بینائی زیادہ تیز تھی۔
حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لڑتے لڑتے منہ میں چوٹ کھائی ، جس سے ان کا سامنے کا دانت ٹوٹ گیا۔ اور انہیں بیس یا بیس سے زیادہ زخم آئے جن میں سے بعض زخم پاؤں میں لگے اور وہ لنگڑے ہوگئے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے والد مالک بن سنان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون چوس کر صاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تھوک دو۔ انہوں نے کہا : واللہ اسے تو میں ہرگز نہ تھوکوں گا۔ اس کے بعد پلٹ کر لڑنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی جنتی آدمی کو دیکھنا چاہتا ہو وہ انہیں دیکھے۔ اس کے بعد وہ لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔
ایک نادر کارنامہ خاتون صحابیہ حضرت ام عمارہ نسیبہ بنت کعب رضی اللہ عنہا نے انجام دیا۔ وہ چند مسلمانوں کے درمیان لڑتی ہوئی ابن قمئہ کے سامنے اڑگئیں۔ ابن قمئہ نے ان کے کندھے پر ایسی تلوار ماری کہ گہرا زخم ہوگیا۔ انہوں نے بھی ابن قمئہ کو اپنی تلوار کی کئی ضرب لگائی لیکن کمبخت دوزِرہیں پہنے ہوئے تھا ، اس لیے بچ گیا۔ حضرت ام ِ عمارہ رضی اللہ عنہا نے لڑتے بھڑتے بارہ زخم کھائے۔
حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بھی انتہائی پامردی وجانبازی سے جنگ کی۔