کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 71
باب3 آخرت میں آنکھوں سے دیدار الہی کے اثبات کا تذکرہ ۱۔اللہ عزوجل نے فرمایا :﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ﴾ ۔کچھ چہرے چمک دار ہوں گے۔ ﴿ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ ۔اپنے رب کو دیکھتے ہوں گے۔ (القیامہ:۲۲،۲۳) نظر درج ذیل وجوہ سے خارج نہیں ہو سکتی: الف۔اللہ عزوجل نے نظراعتبار کو مراد لیا ہے جیسے اس آیت میں ہے:﴿ أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ﴾ ۔(الغاشیہ :۱۷)کیا وہ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے ؟ ب۔وہ نظر اللہ تعالیٰ نے مراد لی ہو جو انتظارکے معنی میں آتی ہے جیسے اس فرمان میں ہے :﴿ مَا يَنْظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً ﴾ ۔(یسین:۴۹)نہیں وہ انتظار کرتے مگر ایک چیخ کا۔ ج۔نظر سے مراد نظر کرم ہو جس طرح اس کا فرمان ہے :﴿ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾ ۔(آل عمران :۷۷)اور قیامت کے روز وہ ان کی طرف نہیں دیکھے گا۔ د۔یا نظر سے مراد دیکھنا لیا ہو یہ جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تفکر و اعتبار کی نظر مراد لی ہو کیونکہ آخرت عبرت و اعتبار پکڑنے کی جاہ نہیں یہ بھی جائز نہیں نظر سے مراد نظر انتظار ہو ۔کیونکہ نظر جب چہرے کے ساتھ بیان ہو تو اس کا معنی ان دو آنکھوں سے دیکھنا ہوتا ہے جوچہرے میں ہوتی ہیں جس طرح اہل زبان نظرِ قلب بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس معاملہ میں اپنے دل سے دیکھو تو وہاں آنکھوں کی نظر مراد نہیں ہوتی اسی طرح جب