کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 68
اور جیسا کہ اس نے فرمایا :﴿ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ﴾ ۔(ق:۱۶) اور ہم اس کی شہہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں ۔اور جیسا کہ اس کا فرمان ہے : ﴿ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى () فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ﴾ (النجم:۸۔۹)پھر وہ نزدیک ہوا پھر اور آگے بڑھا پھر دوکمانوں کا اس سے کم فاصلہ رہ گیا ۔ ۵۰:ہمارے دین میں سے ہے کہ ہم جمعہ،عیداور ساری نمازیں ہرنیک اور غیر نیک کے پیچھے پڑتے ہیں ۔جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ حجاج کے پیچھے نماز پڑھاکرتے تھے۔ ۵۱:ہمارے دین میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ موزوں پر مسح بخلاف انکار کرنے والے کے حضر و سفر میں سنت ہے ۔ [1] ۵۲: ہم ائمہ مسلمین کی اصلاح کی دعا ،ان کی امامت کے اقرار اور جب وہ استقامت ترک کر بیٹھیں تو ان پر خروج کرنے والوں کو گمراہ قرار دینے کے قائل ہیں ۔ ۵۳:تلوار ک کے ذریعے خروج کا انکار اور فتنہ میں ترک قتال ہمارا دین ہے ۔ ۵۴:ہم خروج دجال کا اقرار کرتے ہیں جیسا اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات مروی ہیں ۔[2] ۵۵:ہم عذاب قبر ،منکر نکیر اور قبر میں دفن شدہ سے ان کے سوال کرنے پر ایمان رکھتے ہیں ۔[3] ۵۶:حدیث معراج[4] اور نیند میں آنے والے اکثر خوابوں کی تصدیق کرتے
[1] یہ مسئلہ ہے تو فقہ کا لیکن خوارج اورشیعہ کے انکار کی وجہ سے اس کو اعتقاد کی کتب میں ذکر کیا جاتا ہے ۔ [2] بخاری :۱۸۸۱،نیز دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۵۹۴۔ ۵۹۵ [3] مسند احمد کی لمبی حدیث دیکھیں: ۴؍ ۲۹۵۔ ۲۹۶، ۲۹۷، ابو داؤد: ۴۷۲۳، نسائی :۱؍ ۳۸۔ ۴۰ [4] بخاری: ۳۲۰۷ مسلم : ۱۶۲، نیز دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۲۱۳۔ ۲۲۰