کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 67
۴۲۔ وہ دس صحابہ جن کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوشخبری دی ہم ان کے متعلق جنت کی گواہی دیتے ہیں ۔[1] ۴۳۔ ہم تمام صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے موالات رکھتے ہیں اور جو ان کا آپس میں اختلاف ہوا اس کے تزکرے سے زبان کو روکے رکھتے ہیں ۔ ۴۴۔ ہم یہ دین رکھتے ہیں کہ خلفائے اربعہ اہل الفضل ،اہل الرشد اور اہل الہدایہ میں ان کا غیر فضیلت میں ان کے برابر نہیں ۔ ۴۵۔ آسمان دنیا کے متعلق روایات جن کو اہل الفضل ثابت قرار دیتے ہیں ہم ان تمام روایات کی تصدیق کرتے ہیں ۔اور بے شک رب عز وجل فرماتاہے:کیا کوئی سائل ہے ؟کیا کوئی بخشش کا طلب گار ہے؟ [2] ۴۶۔ جن مسائل میں ہمارا اختلاف ہو اس مسئلہ میں اپنے رب کی کتاب ،اپنے نبی کی سنت اور مسلمانوں کے اجماع یاجواجماع کے معنی میں ہو اس کے مطابق کہتے ہیں ۔ ۴۷۔ ہم اللہ کے دین میں جس کی اس نے ہمیں اجازت نہیں دی ،بدعات نہیں گھڑتے ۔[3] ۴۸۔ جو ہم جانتے نہیں کہ یہ اللہ کی بات ہے ،وہ بات اللہ کی طرف منسوب نہیں کرتے ۔ ۴۹۔ ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ روز قیامت آئے گا جیسا کہ فرمان ہے :﴿ وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا﴾ (الفجر:۲۲)اور آپ کا رب آئے گا اس حال میں کہ فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے ۔اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ جیسے چاہے اپنے بندوں کے قریب ہوتاہے
[1] یہ حدیث صحیح ہے دیکھیے ابوداؤد: ۶۴۴۹، ترمذی: ۳۷۴۹، ابن ماجہ:۱۳۴ نیز دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۵۷۱۔ ۵۷۷ [2] صحیح بخاری:۱۱۴۵،صحیح مسلم:۷۵۸ [3] دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۳۹۲