کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 65
۳۹۔ (ہمارا عقیدہ یہ ہے)کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی صحیح احادیث جن کو ثقہ عادل راویوں نے عادلوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بیان کیا ہے ہم ان کو تسلیم کرتے ہیں ۔ ۴۰۔ ہماراد ین محبت سلف پر مشتمل ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے لیے چن لیا ۔ہم ان سے تولی رکھتے ہیں اور ان پر اسی طرح ثناء کرتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ نے ان پر کی ہے ۔ ۴۱۔ ہمارا موقف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امام فاضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعے دین کو عزت دی اور آپ کو مرتدین پر غلبہ عطاکیا ۔مسلمانوں نے آپ کو اسی طرح امامت کے لیے مقدم کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نماز کے لیے مقدم کیا ۔[1]تمام مسلمانوں نے آپ کو خلیفۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے موسوم کیا ۔ابو بکر صدیق کے بعد عمر بن خطاب اور پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما کا درجہ ہے۔جن لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کیا انھوں نے ظلماًو عدواناً آپ کو قتل کیا ۔ان کے بعد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا درجہ ہے ۔پس یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ائمہ ہیں اور ان کی خلافت ،خلافت نبوت ہے۔ [2]
[1] بخاری : ۶۷۸، مسلم :۸۲۰ [2] [امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :[۳۹]اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سے سب سے بہترین اور افضل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں [سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے دور میں صحابہ رضی اللہ عنھم کے درمیان ازروئے مرتبہ درجہ بندی کرتے تھے چنانچہ ہم سب سے افضل ابوبکر پھر عمر پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنھم کو درجہ دیتے تھے۔(صحیح بخاری :۳۶۵۵) محمدبن الحنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟انہوں نے کہا :ابوبکر ۔میں نے کہا پھر کون ؟فرمایا :عمر رضی اللہ عنھما ۔(صحیح بخاری:۳۶۷۱،نیز دیکھیے مسند احمد :۸۳۵] ان کے بعد سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ پھر سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ [۴۰]ہم ان تینوں کو مقدم کریں گے جس طرح انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے مقدم کیا ہے ،اورانھوں نے((