کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 64
تصدیق کرتے ہوئے ہم یہ بات کہتے ہیں۔ [1] ۳۳۔ عذاب قبر پر ہم ایمان لاتے ہیں ۔ ۳۴۔ حوض پر ایمان لاتے ہیں ۔ ۳۵۔ ترازو بلاشبہ برحق ہے۔ ۳۶۔ پل صراط بھی برحق ہے ۔ ۳۷۔ بعث بعدالموت بھی برحق ہے ۔ [2] ۳۸۔اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ بندگان کو موقف میں ٹھہرائے گا اور ایمان والوں کا محاسبہ کرے گا۔ [3]
[1] حدیث شفاعہ کے لیے دیکھیے بخاری:۳۳۴۰ ، مسلم :۱۹۴ ، احمد: ۲؍ ۵۴۰،ترمذی :۲۴۳۶[امام فاخر زائر الہ آبادی (م:۱۱۶۴ھ)شفاعت پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ لوگوں کا انبیاء اور صلحاء کی قبروں پر جا کر حاجات طلب کرنا ،انھیں وسیلہ بنانااور ان سے سفارش کی امید رکھنا بے کار ہے ،کیو نکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کے لیے لب کشائی نہیں کر سکتے ،ہاں اللہ تعالیٰ جب کسی پر مہر بانی کرنا چاہے گا توانہیں اجازت دے دے گا ،پھر یہ سفارش کریں گے اس کے علاوہ اگر کوئی شخص عمر بھر قبر پر آکر سفارش طلب کرتا رہے تو اس کی یہ کوشش بے کار اور سعی لاحاصل ہوگی کیونکہ صاحب قبر بلا اجازت سفارش پر قادر نہیں ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ اِلَّا بِاِذْنِہ ﴾ [البقرۃ : ۲۵۵] [کو ن ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرے ] نیز فرمایا: ﴿ مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا شَفِیْعٍ ﴾ [السجدۃ:۴] [اس کے سوا تمہارا نہ کوئی دوست اور نہ کوئی سفارش کرنے والاہے] وغیرہ آیات اس پر شاہد ہیں ۔ حیرت ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے (جو ہر نزدیک سے زیادہ نزدیک ہے)کیوں اپنی حاجت طلب نہیں کرتے ؟اس کی رحمت کیوں نہیں چاہتے، اس سے بخشش کیوں نہیں مانگتے اور اس سے ہی کسی شفیع کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے؟ جو اس کی اجازت سے اس کا کام سرانجام دے دے ،یقیناً یہ باتیں آج کے قبر پرستوں اور پیر پرستوں کو سخت ناگوار گزریں گی لیکن کیا کیا جائے کہ صرف حق ہی اس لائق ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔ (رسالہ نجاتیہ ص:۸۳۔۸۴) [2] ان مسائل کی تفصیل کے لیے دیکھیے ہماری کتاب شرح رسالہ نجاتیہ ص:۷۹۔۸۱ [3] دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۲۲۰۔ ۲۵۸ ، ۴۵۱۔ ۴۶۳