کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 59
﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ﴾ [فصلت:۱۵]’’کیا انھوں نے دیکھا نہیں کہ بلا شبہ اللہ جس نے ان کو پیدا کیا ہے وہ قوت میں ان سے سب سے زیادہ ہے۔‘‘ ۱۶۔.... ہم کہتے ہیں کہ اللہ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ ۱۷۔.... اور اس نے کوئی چیز بھی پیدا نہیں کی مگر اس کو کن کہا ہے جیسا کہ اس نے فرمایا:﴿ إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴾ [النحل:۴۰] [1]’’جب ہم کسی چیز کا ارادہ کریں تو ہمارا قول اس کے لئے یہی ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہتے ہیں ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔‘‘ ۱۸۔ اور بلاشبہ زمین میں خیر وشر سے کچھ بھی نہیں ما سوائے اس کے جس کو اللہ نے چاہا ہے ۔اور اشیاء اللہ عزوجل کی مشیئت ہی سے ہوتی ہیں اور کوئی بھی کوئی کام کرنے سے قبل اس کام کو کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ۱۹۔.... نہ تو اللہ سے کوئی مستغنی ہو سکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے علم سے نکل جانے پر قدرت رکھ سکتا ہے۔ [2] ۲۰۔.... اللہ کے سوا کوئی خالق بھی نہیں اور بندوں کے اعمال مخلوق و مقدر ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:﴿ وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ﴾ [ الصافات :۹۶]’’اور اللہ نے تمھیں پیدا کیا ہے اور اس کو بھی جو تم عمل کرتے ہو۔‘‘بندے کوئی چیز بھی پیدا کرنے پر قادر نہیں ۔ جب کہ خود پیدا کیے گئے ہیں ۔جیسا کہ اس نے فرمایا :﴿ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ ﴾ [الفاطر:۳]’’کیا اللہ کے سوا کوئی خالق ہے۔‘‘اور فرمایا:﴿ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ﴾ [النحل:۲۰]’’وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرتے بلکہ وہ تو خود پیداکیے گئے ہیں ۔‘‘اور فرمایا:﴿ أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ ﴾ [النحل:۱۷]’’کیا پس جو پیدا کرتا ہے وہ اس کی مانندہے جو پیدا نہیں کرتا۔‘‘اور فرمایا:﴿ أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ﴾
[1] دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص: ۱۴۹۔ ۱۵۰ [2] دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص:۹۳۔ ۹۸