کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 58
۹۔ اور بلا کیف اس کے چہرے کا اقرار کرتے ہیں ۔جیسا کہ اس نے فرمایا: ﴿ وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴾ [الرحمن:۲۷] ’’ اور تیر ے رب کا چہرہ باقی رہ جائے گا جو جلال و اکرام والا ہے۔‘‘ ۱۰۔ اور بلا کیف اس کے دو ہاتھوں کا اقرار کرتے ہیں ۔ جیسا کہ اس نے فرمایا ﴿ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ﴾ ’’جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا۔‘‘ [ص: ۷۵]اور جس طرح فرمایا:﴿ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ ﴾ [المائدہ:۶۴]’’ بلکہ اس کے دونوں ہاتھ مبسوط ہیں ۔‘‘ ۱۱۔.... اور بلا کیف اس کی دو آنکھوں کا بھی اقرار کرتے ہیں ۔ جیسا کہ اس کا فرمان ہے:﴿ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا﴾ [القمر:۱۴]’’ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔‘‘[1] ۱۲۔.... اور ہم یہ بھی اقرار کرتے ہیں کہ جس نے گمان کیا کہ اللہ کے اسماء اس کا غیر ہیں تو وہ گمراہ ہے۔ [2] ۱۳۔....اور اللہ کے لئے علم ہے جیسا کہ اس نے فرمایا:﴿ أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ ﴾ [النساء:۱۶۶]’’اس نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا۔‘‘اور فرما یا:﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ﴾ [الفاطر:۱۱]’’اور نہ تو کوئی مونث حاملہ ہوتی ہے اور نہ کوئی جنتی ہے مگراس کے علم کے ساتھ۔‘‘ ۱۴۔ ہم اللہ کے لئے سمع و بصر کا بھی اثبات کرتے ہیں اور ان کی اس طرح نفی نہیں کرتے جس طرح معتزلہ،جہمیہ اور خوارج نے کی ہے۔ ۱۵۔ ....ہم اللہ تعا لی کے لئے قوت کا بھی اثبات کر تے ہیں جیسا کہ اس نے فرمایا:
[1] ہم نے ان تمام مذکورہ صفات پر سیر حاصل بحث اپنی کتاب شرح رسالہ نجاتیہ ص:۶۷۔۷۶پر تفصیل سے کردی ہے الحمدللہ ۔اس نادر کتاب کی طرف رجوع بہت ضروری ہے کیو نکہ یہ ۱۱۶۱ھ میں لکھی گئی۔ [2] کیا اسم عین مسمی ہے یا غیر مسمی؟یا اسم للمسمی ہے۔ اس میں اختلاف ہے جہمیہ و معتزلہ غیر کہہ کر اللہ کے اسماء کو مخلوق قرار دیتے ہیں کہ جو اللہ کا غیر ہے وہ مخلوق ہے !علماء نے اس پر سخت نکیر کی ہے حتی کہ امام احمد نے کہا ہے یہ واضع کفر ہے۔ امام شافعی نے ایسا کہنے والے پر زندیق ہونے کی گواہی دینے والے کا کہا ہے۔ (مناقب الشافعی ۱؍ ۴۰۵،عقائد السلف۱؍ ۴۰۵، اصول الاعتقاد۲؍ ۲۰۴،۲۱۵) یاد رہے درست بات یہ ہے کہ اسم مسمی کے لئے ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے [وللہ الاسماء الحسنی]دیکھیے مجموع الفتاوی [۶؍۵۸۱۔۲۱۲]مزید دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ ص: ۸۰۔ ۸۱