کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 55
۱۲۔.... اللہ سبحانہ کے فرمان کے باوجودکہ﴿ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا﴾[القمر:۱۴]’’ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی ہے۔‘‘انھوں نے اس بات کا بھی انکار کیاہے کہ اس کی دو آنکھیں ہوں ۔ ۱۳۔....﴿ أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ﴾ [النساء:۱۶۶]’’اس نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا۔‘‘کے باوجود انھوں نے اللہ کے علم کا انکار کیا ہے۔ ۱۴۔ ان لوگوں نے اس بات کا بھی انکارکیاہے کہ اللہ کی قوت ہے۔حالانکہ ار شادربانی ہے [ذوالقوۃالمتین]’’ خوب قوت والا متین ہے۔‘‘ [الذاریات:۵۸] ۱۵۔....رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیث کہ بلاشبہ اللہ عزوجل ہر رات آسمان دنیا پر نازل ہوتاہے۔ [1]یہ لوگ نفی کرتے ہیں ۔اور ثقات سے مروی دیگر احادیث کی بھی نفی کرتے ہیں ۔ ۱۶۔....اسی طرح جہمیہ، مرجئہ اورحروریہ [2] [ان تینوں فرق کا تعارف مقدمہ میں گزر چکا ہے۔]کے جمیع مبتدعین اور اہل زیغ اپنی بدعات میں اور ان چیزوں میں جن میں انھوں نے کتاب و سنت کی؛نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی،اور امت کے اجماع کی مخالفت کی ہے معتزلہ اور قدریہ کی طرح ہی کرتے ہیں ۔ میں الگ الگ ابواب کر کے یہ سب بیان کروں گااگر اللہ نے چاہا تمہارے لیے اس سے مدد کا خواست گار ہوں ۔ ٭٭٭
[1] بخاری: ۷۴۹۴، ۶۳۲۱، ۱۱۵۵ و مسلم: ۷۵۸ ، ابو داؤد: ۴۷۳۳، ابن ماجہ :۱۳۶۶، مالک: ۱؍ ۲۱۴۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے شیخ البانی کی الارواء: ۴۵۰،شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس موضوع پر مستقل ایک کتاب لکھی ہے شرح حدیث النزول ] [2] مصنف رحمہ اللہ نے خود اس فرقہ کے عقیدوں کی وضاحت کی ہے دیکھیے مقالات الاسلامیین : ۱؍ ۱۳