کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 52
باب1 اہل بدعت اور کج رو لوگوں کے موقف کا بیان ۱۔ معتزلہ اور قدریہ: [1] میں سے حق سے ہٹے لوگوں میں سے اکثریت کو ان کی خواہشات نے اپنے رؤساء کی تقلید اور اپنے اسلاف کی تقلید کی طرف مائل کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی آراء کے مطابق قرآن کی ایسی تاویل کی ہے جس کی اللہ نے نہ تو سلطان نازل کی ہے اور نہ ہی برہان، ان (کج رو)لوگوں نے اس تاویل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی نقل نہیں کیااور نہ ہی سلف متقدمین سے۔[2] ۲۔ آنکھوں سے رؤیت باری کے متعلق وہ روایات جو صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، ان روایات کی انہوں نے مخالفت کی ، حالانکہ ان کے متعلق آثار و اخبار متواتر ہیں ۔ ۳۔ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا بھی انکار کیا ہے اور اسلاف رفتگان سے مروی روایات کو رد کر دیا ہے۔ ۴۔ عذاب قبر اور کفار کے قبروں میں عذاب دیے جانے کا انکار بھی انہوں نے کیا ہے۔[3]جب کہ صحابہ و تا بعین کا اس پر اجماع ہے۔ ۵۔ اپنے مشرکین بھائیوں کی مانند جنہوں نے کہا تھا:" یہ تو محض بشر کا کلام ہے" [المدثر: ۲۵]انہوں نے بھی خلق قرآن کا عقیدہ اپنایا۔ ۶۔ اور مجوسیوں کی مانند ، جو دو خالقوں کا اثبات کرتے ہیں ایک خیر کا خالق دوسر ا
[1] معتزلہ اور قدریہ کی تعریف مقدمہ میں گزرچکی ہے۔ [2] یہ عبارت اس بات کا ثبوت ہے کہ عقیدہ کا اثبات قرآن و حدیث اور اجماع سلف ہی سے ہوتا ہے۔ ہر وہ عقیدہ جس کا قرآن و حدیث سے ثبوت نہیں اس پر اجماع صحابہ وسلف نہیں وہ مردود ہے۔ [3] تمام معتزلہ عذاب قبر کے منکر نہیں ، کئی ایک معتزلہ کے فرق عذاب قبر کا اثبات کرتے ہیں ۔ دیکھے: شرح نھج البلاغہ لابن ابی الحدید المعتزلی۔