کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 51
’’نیز ان کے لیے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کیجیے: جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات گھنی ہو گئی پھر وہی نباتات ایسا بھس بن گئی جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر مکمل اختیار رکھتا ہے۔‘‘ اس دنیا میں جو کوئی بھی عیش و تنعم میں ہو یہ دنیا بعد میں اسے آنسو ہی عطا کرتی ہے جسے اپنی آسودگی دے اسے اپنی تنگی سے بھی نوازتی ہے۔ یہ بہت دھوکے باز ہے، جو کچھ اس میں ہے دھوکے کا سامان ہے۔ جو کچھ اس میں ہے وہ بھی فنا ہو نے والا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر اس پر حکم لگایا ہے۔ "ہر وہ جو اس پر ہے وہ فنا ہونے والا ہے" [الرحمن: ۲۶]پس اللہ تم پر رحم کرے۔ تم دائمی زندگی اور ہمیشگی کی خاطر عمل کرو، دنیا تو ختم ہو جانے والی ہے۔ دنیا والوں کے گلے میں اعمال ہی باقی رہ جائیں گے ۔ اور جان لو کہ تم فوت ہونے والے ہو اپنی وفات کے بعد اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہو " تاکہ وہ ان لوگوں کو جنہوں نے برے عمل کیے ان کے اعمال کے سبب بدلہ دے اور جن لوگوں نے اچھا کیا ان کو اچھا بدلہ دے" [النجم: ۳۱] پس تم اپنے ر ب کی اطاعت کے ساتھ عمل کرنے والے اور جس سے اس نے منع کیا اس سے باز آنے والے بن جاؤ۔ ٭٭٭