کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 50
إِلَيَّ ﴾ [یونس: ۱۵] ’’ کہہ دیجیے میر ے لیے یہ نہیں ہے کہ میں خود سے اس کو بدل دوں ، میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جس کی مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔‘‘ اور مزید ارشاد فرمایا: ﴿ إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ﴾ [النور: ۵۹] ’’ مومنوں کو جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف اس لیے بلا یا جائے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو مومنین کی صرف یہی بات ہوتی ہے کہ وہ کہتے ہیں : ہم نے سنا اور اطاعت کی۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے ان (مومنین) کو حکم دیا کہ وہ اس (نبی) کی بات سنیں اور اس کے حکم کی فرماں برداری کریں ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے نبی کی سنت سے تمسک کی طرف بلایا جیسا کہ ان کو اپنی کتاب پر عمل کرنے کا حکم بھی دیا۔ پس ان لوگوں میں سے کثیر تعداد نے ،جن پر بدبختی غالب آچکی تھی اور شیطان ان پر تسلط قائم کر چکا تھا ، اللہ کے نبی کی سنتوں کو پس پشت ڈال دیا ۔ اپنے اسلاف کی طرف مائل ہوئے اور دین میں ان کی تقلید کی، انھی کے دین کو اپنا دین بنایا، اللہ کے نبی کی سنتوں کا اللہ پر افترا ء کرتے ہوئے ابطال کیا، رد کیا اور انکار کیا۔ " تحقیق وہ گمراہ ہوئے اور وہ ہدایت یافتہ نہ تھے" [الانعام: ۱۴۰]۔ اللہ کے بندو! میں تمہیں اللہ عزوجل کے تقوے کی وصیت کرتا ہوں ،اور دنیا سے ڈراتا ہوں بلاشبہ یہ دنیا شیریں اور سر سبز و شاداب ہے ۔اپنے اہل کو نقصان دیتی ہے،اپنے باشندوں کو فریب میں مبتلا بھی کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُقْتَدِرًا﴾ [الکھف: ۴۵]