کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 49
﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ﴾ [الحشر:۷] ’’ اور جو کچھ رسول تمہیں دے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز آ جاؤ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ [النور:۶۳] ’’پس چاہیے کہ وہ لوگ اس بات سے ڈر جائیں جو اس کے امر کی مخالفت کرتے ہیں کہ ان کو فتنہ یا تکلیف دہ عذاب پہنچے۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ ﴾ [النساء: ۸۳] ’’ اور اگر وہ اس کو رسول اور اپنے اولی امر کی طرف لوٹا دیتے تو اس کو وہ لوگ جان لیتے جو ان میں سے اس کا استنباط کرتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِوَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي ﴾ [النساء: ۵۹] ’’ پس اگر کسی بھی چیز میں تمہارا تنازعہ ہو جائے تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو۔‘‘ یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت کی طرف اور فرمایا: ﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (۳) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى﴾ [النجم :۳۔۴] ’’ وہ (نبی)خواہش سے کچھ نہیں بولتا وہ محض کی گئی وحی ہوتی ہے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى