کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 47
اول اور قدیر ہے ہمیش و ہمیش عالم و خبیر ہے۔ اشیا ء میں اس کا علم مستوی ہے اور اس کا ارادہ ہم میں نافذ ہے۔پوشیدہ امور میں سے کچھ بھی اس سے مخفی نہیں ، گردش زمانہ اس میں کچھ بھی تغیر کرنے والا نہیں ۔ جو کچھ اس نے پیدا کیا نہ تو اس کو کوئی تھکاوٹ پہنچی اور نہ ہی اکتاہٹ۔ اپنی قدرت سے اس نے اشیاء کو پیدا کیا، اپنی مشیت سے ان کی تدبیر کی، اپنی مروت کے واسطے ان پر غالب ہوا، اپنی عزت کے ساتھ ان کو مطیع کیا، پس اس کی عظمت کے آگے متکبر جھک گئے اور اس کی ربوبیت کی عز کے سامنے علم کے عظیم بننے والے عاجزہو گئے۔ اس کے علم میں رسوخ سے علماء منقطع ہوئے،اس کے آگے گردنیں خم ہو گئیں ، اور اربابِ دانش کی عقلیں اس کی ملکوت کی متعلق حیران ہو گئیں ۔ اس کی حکمت سے سات آسمان قائم ہوئے ، بچھونے کا کا م دینے والی زمین نے قرار پکڑا ، مضبوط پہاڑ ثابت ہوئے، پانی سے لبریز ہوائیں چلیں ، بادل آسمان میں تَیرے اور ان کی حدود پر سمندر قائم ہوئے۔ وہی اللہ ہے جو یکتا قہار ہے۔ ہم اس کی اس طرح تعریف کرتے ہیں جس طرح اس نے خود اپنی ذات کی تعریف کی ، اور جس طرح کی تعریف کا وہ اہل و مستحق ہے۔ اور اس طرح کی تعریف بھی کرتے ہیں جیسی تعریف اس کی جمیع مخلوق میں سے تعریف کرنے والوں نے کی ہے ۔ ہم اس سے اس شخص کی مدد مانگنے کی مانند مدد مانگتے ہیں جس نے اپنا معاملہ اس کے سپرد کر دیا اور اقرار کیا کہ ملجا اس کے سوا کوئی نہیں ۔ اور ہم ایسے شخص کے استغفار کی مثل اس سے استغفار کرتے ہیں جو اپنے گناہ کا اقرار کرنے والا اور اپنی خطا کا اعتراف کرنے والا ہے۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ وحد ہ ہو لا شریک کے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں ، اس کی وحدانیت کا اقرار کرتے ہوئے اور ربوبیت کے لیے اخلاص کرتے ہوئے بلاشبہ وہ ضمائر میں موجود باتوں کو ،اسرار کے مضامین کو ،جو کچھ نفوس میں مخفی ہے۔ اس کو سمندروں کے مکفوفات کو اور سرائر کو بخوبی جانتا ہے۔ ’’جو کچھ رحم کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اس کو بھی وہ بخوبی جانتا ہے۔ ہر چیز اس کے ہاں ایک مقدار کے مطابق ہے۔‘‘ ( الرعد:۸) کوئی بات