کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 43
مرجئہ: لفظ مرجئہ ارجاء سے ہے ،جس کا معنی ہے کسی چیز کو مؤخر کرنا ۔عمل کو ایمان سے مؤخر کرنے والوں کو مرجئہ کہا جاتا ہے ۔اہل السنہ والحدیث کے نزدیک ایمان مرکب ثلاثی ہے۔اور معاصی سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ۔مرجئہ عمل کو ایمان سے مؤخر کرنے میں متفق ہیں ۔اس کے علاوہ امور میں مرجئہ کا اختلاف ہے ۔ معتزلہ: حسن بصری رحمہ اللہ کا ایک شاگرد تھا ابوحذیفہ واصل بن عطاء غزال ۔اس نے صاحبِ کبیرہ کو بین المنزلتین (نہ کافر نہ مسلمان)قرار دیا ۔حسن بصری اسے الگ ہوجانے کا کہا ۔اسی سی معتزلہ نام پڑ گیا ۔اس کے ساتھ عمرو بن عبید جا ملا اور معتزلہ ایک فرقہ بن گیا۔ معتزلہ کے پانچ مشہور عقائد یہ ہیں : توحید: اس سے نفی صفات مراد ہے۔ عدل : اس سے مراد تقدیر کی نفی ہے کہ اللہ اعمال انسانی کا خالق نہیں ۔ منزلہ بین المنزلتین: اس سے مراد فاسق کا حکم ہے کہ وہ نہ کافر ہے نہ مسلم۔ وعدو وعید: اس سے انکار شفاعت مراد ہے۔ امربالمعروف: اس بناء پر یہ حکام کے خلاف خروج کرتے ہیں گویا معتزلہ جہمیہ بھی ہیں ۔قدریہ بھی اور خوارج بھی۔متقدمین شیعہ کے بعد شیعہ اکثر معتزلی ہیں ۔معتزلہ اپنے آپ کو اہل توحید والعدل کہتے ہیں ۔اور حسن بصری ،مکحول اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اپنے گروہ میں شمار کرتے ہیں ۔