کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 39
یہی راجح ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ بھی مجاز کے قائل ہیں ۔[1] شیخ الاسلام اور ان کے متبعین کی بات کمزور ہے۔شیخ شنقیطی مجاز کو ’’عربی کا ایک اسلوب‘‘کہتے ہیں ۔اگر ایک لفظ کا استعمال حقیقی معنی سے زیادہ مجازی معنی میں ہوتا ہو پھر بھی بغیر قرینہ کے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرنا درست نہیں ۔اللہ تعالیٰ کی کتنی صفات ہیں مجاز کی آڑ لے کر ان کی تاویل کرنا بھی جائز نہیں ۔ النعت: نعت کئی علماء کے نزدیک صفت کا مترادف ہے ۔ابن القیم کا یہی موقف ہے ۔بعض کے نزدیک نعت وہ صفت ہے جو متغیر نہیں ہوتی ۔اور صفت متغیر اور غیر متغیر دونوں طرح کی صفات پر بولا جاتا ہے ۔بعض کے نزدیک نعت صرف اچھی صفات کے لیے مستعمل ہے اور صفت اچھی اور بری دونوں طرح کی صفات کے لیے ۔[2]
[1] دیکھیں:خلق افعال العباد :۸۱۲ [2] دیکھیے:کشاف اصطلاحات الفنون :۱۷۱۱،الکلیات :۹۰۱،الفروق اللغویۃ:۱۸