کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 38
کہلاتا ہے۔ایک گروہ کے مطابق کسی بھی چیز کو غیر مناسب مقام پر رکھنا ظلم ہے۔یہی راجح تعریف ہے ۔اسی تعریف کو جمہور اہل السنہ والحدیث نے اختیار کیا ہے۔[1] عرض: لغوی کے نزدیک عرض کی راجح تعریف یہ ہے :عرض وہ وجود ہے جس کا دو زمانے باقی رہنا متصور نہیں ہوسکتا۔[2] ہمارے نزدیک یہ عرض کی کمزور ترین تعریفات میں سے ہے ۔کیونکہ عرض کا دو زمانے باقی نہ رہنا ہی قابل تسلیم نہیں ۔اور دیگر گروہوں نے اس کی کئی ایک اور بھی تعریفات کی ہیں ۔ لطف: معتزلہ کے نزدیک اطاعت کا وہ داعی جس کی موجودگی میں اطاعت واقع ہوتی ہے یاآدمی اطاعت کے قریب ہوجاتا ہے لطف کہلاتاہے ۔[3] پہلی قسم لطف محصِّل کہلاتی ہے اور دوسری قسم لطف مقرِّب ۔بعض اشاعرہ کے نزدیک اطاعت کی قدرت کا نام لطف ہے۔[4] اہل السنہ کے نزدیک لطف بمعنی توفیق ہے۔یہ اللہ کا نیکی پر مدد کرنا اور گناہ سے روکنے پر مدد کرنا ہے ۔یہ اللہ پر واجب نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے۔ مجاز: جس معنی کے لیے لفظ وضع کیا گیا ہے اس معنی کی بجائے کسی مناسب و قرینہ کی وجہ سے دوسرا معنی مراد لینا۔جیسے شیر کو بہادر کے معنی میں لیا جائے ۔مجاز کی متعدد اقسام ہیں ۔بعض علماء لغت میں مجاز کے قائل نہیں جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم اور دیگر علماء ہیں ۔بعض علماء قرآن میں مجاز کے قائل نہیں ۔لغت عرب میں مجاز کو تسلیم کرتے ہیں ،جیسے شیخ امین شنقیطی ہیں ۔بعض علماء قرآن سمیت لغت ِعرب میں مجاز کے قائل ہیں ،ہمارے نزدیک
[1] جامع الرسائل لابن تیمیہ :۱؍۱۲۴ [2] الکلیات:۶۲۵ [3] المغنی جزء اللطف لعبدالجبار المعتزلی :۹ [4] الحدود:۱۱۸