کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 33
تیسری نشست: بعض اصطلاحات کی توضیح الاستثناء: مسئلہ ایمان میں استثناء سے مراد ایمان کو اللہ کی مشیئت سے معلق کرنا ہے کہ صاحبِ ایمان کہے میں ان شاء اللہ مومن ہوں ۔اس کے صحیح موقف اہل السنہ کا ہے کہ استثناء جائز ہے ،نہ حرام ہے اور نہ واجب۔ الاستطاعہ: اہل السنہ اور کئی متکلمین کے نزدیک استطاعت کی دو قسمیں ہیں :ایک وہ استطاعت ہے جس کی بنیاد پر انسان کو کسی چیز کا مکلف بنایا جاتا ہے ،پڑھنے کے لیے آنکھ کا ہونا اور کھڑے ہو کر نمازادا کرنے کے لیے اتنی تندرستی ہونا جس سے انسان کھڑا ہو سکے ۔ دوسری قسم اس استطاعت کی ہے جو فعل سے مقارن ہوتی ہے یہ استطاعت کونیہ ہے ۔اسی کے ہوتے ہوئے فعل کا صدور ہوتا ہے۔کفار اسی استطاعت سے محروم تھے جیسے اللہ نے فرمایا:ماکانوا یستطیعون السمع وما کانوا یبصرون اور فرمایا :وکانوا لایستطیعون السمع ۔اصول الدین وغیرہ میں رازی نے بھی اسی تفصیل کو اختیار کیا ہے پہلی استطاعت کو بعض متکلمین استطاعۃ صحیحہ کہتے ہیں اور دوسری استطاعت کو استطاعہ حقیقیہ کہتے ہیں ۔ تاویل: بسا اوقات تاویل تفسیر کے معانی میں استعمال ہوتا ہے ۔بسااوقات تاویل سے مراد خبر کا وقوع یا امر کی تنفیذ ہوتی ہے۔بعض اوقات تاویل سے مراد حکمت ہوتی ہے۔اصولیوں کے نزدیک متبادر الی الفہم ظاہری معنی مراد لینے کی بجائے محتمل مرجوح معنی مراد تاویل کہلاتا ہے ۔ تعطیل: اس کا معنی ہے کہ کسی چیز کو خالی یا فارغ قرار دینا ۔اردو میں لفظ معطل زبان زد عام