کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 25
زیادہ تعصب پر مشتمل ہے ۔[1] سبکی کی جو شخص بھی نظر انصاف سے تاریخ دیکھے گا وہ اس بات کا اقرار کیے بغیر نہ رہے گا کہ سبکی کو شافعیہ اور اشاعرہ کی محبت نے خراب کردیا ہے۔وقد صدق من قال:حبک الشیء یعمی و یصم۔الموسوعۃ المیسرۃ میں ہے کہ سبکی سر سے پیر تک اشعری ہے۔[2] یہ ایک مستقل موضوع ہے کہ کوئی شخص سبکی کے اتہامات کا جائزہ لے۔ یاد رہے کہ امام ذھبی نے مجسمہ اور مشبہ لوگوں کی مدح میں قطعا مبالغہ نہیں کیا بلکہ وہ تو حنابلہ کی اغلاط بھی ذکر کرتے ہیں ۔ابوالحسن زغوانی حنبلی کے ترجمہ میں ان کا شعر ذکر کیا ہے جس میں استوی علی العرش کے متعلق (بذاتہ)کے قید ہے ۔ذھبی نے فورا ان کا تعاقب کیا کہ یہ قید نہ لگانا ہی صحیح ہے۔شیخ الاسلام ابواسمعیل الانصاری کے ترجمہ میں ذھبی ان کی کتاب الفاروق اور منازل السائرین پر نقد کرتے ہیں ۔ دوسرا ملاحظہ: اشاعرہ کے نزدیک اللہ کے احکام حکمت سے عاری ہیں ۔جبکہ معتزلہ حکمت کے قائل ہیں اشعری اور جبائی کے مناظرہ کے متعلق موصوف کا خیال ہے کہ ذھبی اور ان کے مقلدین کے اصول کی یہ مناظرہ جڑ کاٹ دیتا ہے ۔دراصل اہل السنہ المحصفہ بھی حکمت کے قائل ہیں ۔اگر جبائی معتزلی کو اس کا جواب نہیں آیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی سلفی اس کا جواب نہیں دے سکتا ۔اہل السنہ کے ہاں اللہ جس کو اپنا فضل چاہتا ہے اپنی حکمت سے دیتا ہے ۔کوئی بھی بذاتہ اللہ کے فضل کا مستحق نہیں ۔جیسا کہ حدیث میں ہے۔ (ذلک فضلی اوتیتہ من اشاء ) [3] امام اشعری رحمہ اللہ نے اکثر کتب اپنے اسی دور میں لکھی ہیں ۔اس دور کو کلابی دور اس لیے کہا جاتا ہے کہ مسئلہ کلام اور دیگر چند مسائل میں آپ نے ابن کلاب کی موافقت کی ۔قرشی کہتے ہیں :جبائی سے جدا ہو کر آپ ابن کلاب جیسے لوگوں سے آملے۔[4] ابن کلاب
[1] الاعلان :۱۰۱ [2] الموسوعۃ المیسرۃ:۲؍۱۵۶۶ [3] صحیح البخاری: ۵۳۲ [4] الجواہر :۴؍۳۴