کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 24
سبکی کی اس عبارت پر ہم سردست دو ملاحظے ذکر کرتے چلیں : پہلا ملاحظہ: سبکی ذھبی کے خاص شاگرد ہیں ا ور خود اعتراف کرتے ہیں کہ اس فن میں یہ ذھبی ہی سے متخرج ہوئے ۔اس کے باوجود سبکی ذھبی پر مختلف اتہامات لگاتے ہیں اور حد ادب سے بھی نکل جاتے ہیں ۔سبکی ایک جگہ ذھبی کو مسکین لکھتے ہیں اور کہتے ہیں اس شخص پر افسوس ہے ۔سبکی ذھبی کے متعلق کہتے ہیں کہ انھوں نے اشعری کے ترجمہ میں انصاف نہیں کیا اور اہل حق کی تلوار سے ڈرتے ہوئے صریح طور پر اشعری کی تنقیص نہیں کر سکے ۔مگر ان کا ترجمہ مختصر بیان کیا ہے۔اور ابن عساکر کی کتاب تبیین کذب المفتری کا حوالہ دے دیا ہے۔ مزید کہتے ہیں :آپ کو اس تقصیر کی گنجائش کیسے جب کہ آپ نے جس بھی مجسم کاترجمہ نقل کیا ہے اسے طویل اور مکمل ذکر کیا ہے ۔حتی کہ آپ کی کتاب میں ایسے صغارحنا بلہ کا بھی تذکرہ ہے جن کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔آپ ان کے تراجم کئی اوراق میں لائے ہیں ۔کیا آپ اس شیخ کو ان کا حق دینے سے عاجز تھے؟[1] یاد رہے کہ سبکی نے صرف ذھبی پر اتہامات ہی نہیں لگائے بلکہ کئی ایک اہل السنہ کے ائمہ پر بھی اتہامات لگائے ہیں ۔ اسماعیل صابونی کے ترجمہ میں آپ نے اہل ہرات پر الزام تراشی کی ہے کہ انھوں نے ان کے مقابلہ میں ابو اسماعیل انصاری کو شیخ الاسلام کہا۔امام الحرمین کے ترجمہ میں بھی آپ نے شیخ ذھبی پر تحامل کیا ہے۔آپ مزی ،ذھبی اور برزالی کے متعلق کہتے ہیں :انھیں ابن تیمیہ نے خراب کر دیا تھا۔[2] دراصل سبکی متعصب اشعری شافعی ہیں حتی کہ احمد بن ابراہیم عزالدین کنانی (م ۸۱۹ھ)کہتے ہیں :سبکی کم ادب،غیر منصف بندہ ہے، اہل السنہ اور ان کے مرتبے سے جاہل ہے ۔[3] امام سخاوی سبکی کی ایک عبارت پر تعلیق لگاتے ہوئے کہتے ہیں :یہ اعجب الاعجاب اور
[1] طبقات:۳؍۳۵۳ [2] طبقات:۱۰؍۴۰۰ [3] الاعلان بالتوبیخ :۱۰۱