کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 22
بیدار ہوئے تو ایک عجیب حالت میں مبتلا تھے ۔اس خواب کے متعلق آپ فکر مند رہے ۔یہ خواب پہلے عشرے میں آپ نے دیکھا تھا دوسرے عشرے میں پھر آپ کو زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا جس کا میں نے حکم دیا تھااس کا کیا کیا ؟کہتے ہیں :میں نے کہا :میں کیا کروں گا جب کہ آپ سے مروی مذاہب کے صحیح محامل یہاں ہو چکے ہیں ۔آپ نے فرمایاکہ مجھ سے مروی مذاہب کی نصرت کرو وہی حق ہیں ۔[1] دوسرا دور اور معتزلہ سے مناظرہ: یہاں سے آپ کا دوسرا دور شروع ہوتا ہے اس دور کو کلابی دور کہا جاتا ہے ۔اعتقاد معتزلہ سے توبہ کے بعد امام اشعری معتزلہ سے مناظرے کرنے لگے اور ان رد میں کتب لکھنے لگے۔ابو سھل صعلوکی کہتے ہیں :ہم ابو الحسن اشعری کے ساتھ بصرہ میں ایک علوی کے ساتھ مناظرہ کے لیے آئے امام صاحب نے معتزلہ سے مناظرہ کیا۔اللہ ان کو ذلیل کرے یہ کثرت میں تھے۔ابو الحسن نے سب کو شکست دے دی ۔[2] ابوبکر صیرفی کہتے ہیں :معتزلہ نے اپنے سر بلند کر رکھے تھے۔حتی کہ اللہ نے اشعری کو ظاہر کیا انھوں نے ان کا ناطقہ بند کر دیا ۔[3] ابن حفیف نے آپ کے ایک مناظرے کا مشاہدہ کیا تو آپ کی علم و فصاحت سے
[1] بہت سے علماء نے ابوالحسن اشعری کا توبہ کا ذکر کیا ہے مثلاً ابوبکر بن فورک نے کہا ،ابوالحسن الاشعری اعتزال کے مذہب سےواپس لوٹ کر مذہب اہل السنہ پر ۳۰۰ھ میں آئے۔ (وفیات الاعیان: ۳؍ ۳۳۶) امام ابن کثیر نے کہا: ابوالحسن معتزلی تھے پھر بصرہ میں توبہ کی اور پھر منبر پر چڑھ کر معتزلہ کی قباحتوں پر تبصرہ کیا۔ (البدایۃ والنہایۃ: ۱۱؍ ۱۸۷) امام ذہبی نے اسی طرح کی بات کہی ہے (العلو لعلی الغفار ص: ۲۸۴) ابن فرحون نے کہا پہلے ابوا لحسن اشعری معتزلی تھے پھر مذہب حق پر گامزن ہوئے یعنی مذہب اہل السنہ ۔بہت سے لوگوں کو تعجب ہوا اور اس کا سبب پوچھا ۔ توابو الحسن اشعری نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کورمضان میں خواب میں دیکھاہے اور انہوں نے مجھے اہل حق کی طرف رجوع کرنے کاحکم دیا پھر میں نے ایسا ہی کیا ۔ والحمدللہ تعالیٰ۔( الدیباج المذہب : ۲؍ ۹۶) الزبیدی نے بھی ایسا ہی کہا ہے ۔ ( اتحاف السادۃ المتفقین :۲؍ ۳) [2] طبقات:۳؍۳۴۹ [3] طبقات:۳؍۳۴۹،تبیین۔