کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 21
دوسری نشت: پہلا دور: امام ابو الحسن اشعری کا عقیدہ پہلا دور: امام صاحب کا ابتدائی عرصہ بلکہ زندگی کا ایک بڑا حصہ جو تقریبا چالیس سا ل پر مشتمل ہے وہ معتزلہ کے ساتھ گزرا۔اس دوران آپ انھیں کے ہم نوا رہے۔ابو محمد حسن بن محمد عسکری کہتے ہیں :اشعری ابو علی جبائی کے شاگرد تھے۔ان سے سیکھتے رہے۔چالیس سال تک ان سے جدا نہیں ہوئے۔[1] اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت دے دی۔پندرہ دن تک آپ لوگوں سے غائب رہے۔پھر جامع مسجد آکر منبر پر چڑھے اور کہا:لوگو!میں اتنی مدت غائب رہا،میں نے غور کیا تو مجھے تمام ادلہ برابر لگیں ،کچھ بھی راجح معلوم نہ ہوا۔ پھر میں نے اللہ سے ہدایت طلب کی،اللہ نے مجھے اس کی ہدایت دے دی جو میں نے اپنی کتب میں لکھا ہے ۔میں اپنے تمام سابقہ اعتقادات سے اس طرح نکل رہا ہوں جس طرح اپنے اوپر کا یہ کپڑا اتار رہا ہوں ،یہ کہہ کر انھوں نے اپنی چادر اتار دی۔اور اہل السنہ کے مذہب کے مطابق جو کتب لکھی تھیں وہ لوگوں کو دے دیں ۔[2] یہ بھی ذکر کیا جاتا ہے کہ آپ رمضان میں سو رہے تھے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :علی!مجھ سے مروی مذاھب کی نصرت کرو ۔یہ حق ہیں پھر جب
[1] تبیین:۹۱ ابو الحسن الاشعری رحمہ اللہ کی پرورش ایک مشہور معتزلی امام کے گھر میں ہوئی جس کا نام محمد ابن عبدالوہاب الجبائی تھا جو ان کی والدہ کاخاوند تھا اور ابو علی الجبائی کےنام سے مشہور تھا۔ تقریباً چالیس سال اشعری نےجبائی کے ساتھ وقت گزرا ۔ یہان تک کہ خود امام ابوالحسن الاشعری معتزلیوں کے امام بن گئے ۔ دیکھیے ( العقیدۃ الاسلامیۃ و تاریخیا ص: ۱۲۳) [2] طبقات:۳؍۳۴۷، تبیین ص: ۱۱۳، ۴۰، ۳۹۔