کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 20
(۳۳۰ھ)کے بعد فوت ہوئے۔ابن عساکر کہتے ہیں :تاریخ وفات غلط ہے۔[1] ایک قول کے مطابق آپ ۳۳۱ ھجری میں فوت ہوئے۔ابن الجوزی آپ کو اسی سن کی وفات میں لاتے ہیں ۔ایک قول کے مطابق آپ (۳۲۴ھ)میں فوت ہوئے۔یہی قول راجح ہے ابن فورک اور بعض دیگر علماء سے یہی مروی ہے۔[2] ابو علی زامر بن احمد کہتے ہیں :ابو الحسن اشعری فوت ہوئے تو آپ کا سرمیری گود میں تھا۔آپ حالت نزعہ میں کچھ کہہ رہے تھے،میں نے اپناکان آپ کے قریب کیا تو آپ کہہ رہے تھے:’’اللہ معتزلہ پر لعنت کرے انھوں نے تمویہ کی ہے۔‘‘[3] آپ کے حالات ان کتب میں ملاحظہ کریں : تاریخ بغداد:(۱۳؍۲۶۰)،المنتظم(۱۴؍۲۹)،سیر اعلام النبلاء(۱۵؍۸۷)،تاریخ الاسلام (۲۴؍۱۵۴)، البدایہ والنھایہ(۱۲؍۱۲۶)،تبیین کذب المفتری۔شذارت الذھب،الجواھر المضیہ فی طبقات الحنفیہ(۴؍۳۳)،طبقات الشافعیہ (۳؍۳۴۷۔۴۴۴)، الانسباب(۱؍۲۷۳)،الوافی بالوفیات(۲۰؍۱۳۷)،الموسوعۃ المیسرۃ فی تراجم الائمہ(۲؍۱۵۶۸)،طبقات الحنفیہ بقنالی زادہ(۲؍۱۲)،مرآۃ الجنان فی حوادث سنۃ۳۳۰ھ (۲؍۲۲۴)،طبقات المفسرین للداودی(۱؍۳۹۶)،الدیباج المذھب(۲؍۹۴)،وفیات الاعیان(۳؍۲۸۴)،نشأۃ الاشعری وتطورھا (۱۶۵۔۲۰۷) ،شعبۃ العقیدہ بین ابی الاشعری والمنتسبین الیہ(ص:۲۰۔۵۵)،موقف ابن تیمیہ من الاشاعرۃ(۳۲۹۔۴۳۴)،الدولۃ السلجوقیہ ۔
[1] تبین :۱۴۶ [2] تبیین:۱۴۷ [3] تبیین:۱۴۸