کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 19
۱۲: المختزن فی تفسیر القرآن کہا جاتا ہے کہ یہ تفسیر ستر جلدوں میں تھی۔
ابن العربی نے قانون التاویل (ص:۴۵۶)میں ذکر کیا ہے کہ یہ پانچ سو جلدوں پر مشتمل تھی۔[1]
ثناء و فضائل:
ابو الحسن باہلی کہتے ہیں :میری شیخ اشعری سے وہی نسبت ہے جو قطر ے کی سمندر سے ہے۔[2]
باقلانی کہتے ہیں :میرا سب سے افضل حال یہ ہے کہ میں ابوالحسن کے کلام کو سمجھ لوں ۔[3]
احمد بن علی کہتے ہیں کہ میں نے ابو الحسن کی بصری میں کئی سال خدمت کی،بغد اد میں بھی وفات تک آپ کی صحبت میں رہا۔میں نے آپ سے بڑھ کر پرہیز گا ر نظر یں پست رکھنے والا،دنیا کے امور میں حیا دار اور آخرت کے امور میں چاق وچوبند کوئی نہیں دیکھا۔[4]
ابو عمر ورز جاہی کہتے ہیں :میں نے ابوسھل صعلوکی یا امام ابو بکر اسماعیلی سے سنا فرماتے تھے:اللہ تعالیٰ نے اس دین کو احمد بن حنبل،ابو الحسن اشعری اور ابو نعیم استر اباذلی کے سبب لوٹایا۔[5]
سبکی کہتے ہیں :اگر شیخ کے مناقب کا ہم استیعاب کرنا چاہیں تو صفحات تنگ پڑ جائیں اور قلمیں چور ہو جائیں ۔[6]
وفات:
آپ کی وفات کے متعلق چند ایک اقول ہیں ۔ابو بکر وزان سے مروی ہے کہ آپ
[1] امام ابن عساکر نے اورکتب کا بھی ذکر کیاہے مثلاً کشف الاسرار ،فصول فی الرد علی الملحدین والخارجین عن الملۃ کالفلاسفۃ والطبائعین والدہریین واہل التشبیہ ) التبیین ص:۱۲۸) نیز ابن عساکر نے المختزن فی التفسیر کاذکر کرنے کے بعد لکھا کہ اس کی ۵۰۰ جلدیں ہیں۔
[2] تبیین:۱۲۵
[3] تبیین :۱۲۶
[4] تبیین:۱۴۱
[5] طبقات للسبکی:۳؍۳۵۱
[6] طبقات:۳؍۳۵۱