کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 188
وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ﴾(الحج :۴۱)
’’یہ وہ ہ یں کہ اگرہم انہیں زمین اقتداربخشیں تو صلوۃ قائم کریں ،زکوۃ اداکریں ،بھلے کاموں کا حکم دیں اور ادابر ے کا موں سے روکیں ‘‘
۲۔اللہ تعالیٰ نے مہاجرین انصار اسلام کی طرف سبقت کرنے والوں اور بیعت رضوان والوں کی ثناء کی ہے ۔قرآن نے کافی مقامات پر مہاجرین انصار کی مدح کی ہے اور بیعت رضوان والوں کی بھی ثناء کی ہے ۔
فرمایا:
﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ ﴾ (الفتح:۱۸)
’’البتہ تحقیق اللہ مؤمنوں سے اس وقت راضی ہوگیاجب وہ درکت تلے آپ سے بیعت کررہے تھے ‘‘
۳۔یہ تمام لوگ جن ی اللہ نے ثناء مدح کی ہے امامت ابوبکر پر متفق ہوگئے اور ان کو خلیفہ رسول اللہ قراردیا۔بیعت کی اور مطیع ہوگئے ان کے مضل کااقرارکیا ۔اور وہ خصائل جن کی بدولت انسان امامت کا حق دار ہوتا ہے مثلاعلم ،زہد قوت رائے ،اور سیاست امت وغیرہ ان میں آپ سب سے افضل تھے ۔
۴۔امامت ابوبکرپر ایک قرآنی دلیل :اللہ نے سورۃبراہ میں اپنے بنی کی نصرت سے پیچھے بیٹھ جانے والوں اور جہاد پرنہ نکلنے والوں سے کہا:
﴿ فَقُلْ لَنْ تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَنْ تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا ﴾ (التوبہ :۸۳)
’’تو آپ کہتے نہ تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلوگے اور نہ بھی میرے ہمراہ دشمن سے جنگ کروگے ‘‘
اور دوسرے سورت میں فرمایا:
﴿ سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ إِلَى مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ ﴾ (الفتح :۱۵)