کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 187
باب 16 ابوبکرالصدیق رضی اللہ عنہ کی امامت وخلافت کا بیان [1] ۱۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾(النور:۵۵) ’’اور تم میں سے جو مومن ہیں اور نیک کام کرتے ہیں ان سے اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں خلافت دے گاجیسے ان سے پہلے لوگوں کو عطاکی تھی اور ان کے دین کو مضبوط کر دے گا جیسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے اور ان کے خوف کو امن میں تبدیل کردے گا پس وہ میری عبادت کریں اور میرے سا تھ کسی کو شریک نہ ٹھہر ائیں اور جو اسکے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں ‘‘ اورفرمایا: ﴿الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ
[1] یاد رہے کہ معتزلہ میں سے اکثر شیعہ اور بیت سارے علی کے وحی اور خلیفہ بلافصل ہونے کے قائل ہیں جب کہ بعض اھل السنۃ کے موافق ہیں جیسے جاحظ کی اس پر کتاب بھی ہے جس کا نام عثمانیہ ہے ۔اس کتاب کا ردایک معتزلہ نے المعی ردالموازنہ کے نام سے کیاہے قاضی عبدالجبار نے بھی اہل السنۃ کے موقف کے مطابق ابوبکر وعمر کی خلافت کی حقانیت میں المغنی میں طویل بحث لکھی جو ایک جلدپر ہے ۔اس کا جواب شریف مرتضی نے الشافی کے نام سے دیا اور اس کے جواب پر تقدیرابن ابی الحدید نے شر ح نھج البلاغہ میں کہا۔نیز دیکھیے شرح عقیدہ طحاویہ (ص: ۵۵۲۔ ۵۵۹)