کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 183
’’میں حوض پر تمہاراپیش روہوگا‘‘
اور بھی کثیراخبارمروی ہیں ۔[1]
٭٭٭
[1] [ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾(الکوثر:۱) ۔’’ ہم نے آپ کو حوض کوثر عطافرمایا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں تم سے پہلے حوض پر پہنچا ہوا ہوں گا ۔(صحیح البخاری :۶۵۸۳صحیح مسلم:۲۲۹)اور فرمایا کہ میرے حوض کی مسافت ایک ماہ کے برابر ہے۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور مشک سے زیاہ خوشبو دار ہے ،آبخورے ستاروں کے برابر ہیں ، جو ایک بار پیے گا اسے (روز قیامت)دوبارہ پیاس نہیں محسوس نہیں ہو گی۔اور صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا ۔
(صحیح بخاری:۶۵۸۰، صحیح مسلم:۲۳۰۳۔۱۰۳۲،۲۲۹۲،نیز دیکھیں شرح العقیدۃ الطحاویۃ:۲۲۷،فتح الباری:ج۱۱ص۴۶۸۔۴۸۹، البدایۃ والنہایۃ:ج۳ص۴۳۴)علامہ ابن ابی العزالحنفی نے کہا کہ حدیث حوض تواتر کو پہنچتی ہے۔ اس کو تیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔امام بربہاری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض پر ایمان رکھنا واجب ہے ۔(شرح السنۃرقم:۲۰ص:۶۵)
امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن ایک حوض عطاکیا جائے گا جس کا پانی دودھ سے سفید اور شہد سے میٹھاہوگا اور ستاروں کی گنتی کے مطابق آبخورے ہوں گے، جسے ایک گھونٹ پانی اس حوض سے مل جائے گا اسے (روز قیامت)کبھی پیاس نہیں لگے گی۔(لمعۃ الاعتقاد :۱۲۳)]