کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 149
نہیں کیا کہ وہ حق کو نہیں قبول کرتے اور اللہ پر ایما ن لائے ؟ہاں کیے بغیر ان کے لیے چارہ نہ ہو گا ۔اس پر انہیں کہا جائے گا :
اللہ فرمایا ہے :﴿ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ ﴾(ھود:۲۰)’’وہ نہ تو حق بات )سننا گوارا کرسکتے تھے ‘‘
اور فرمایا:﴿ وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا ﴾ (الکھف :۱۰۱)’’اور وہ کچھ سننے کو کو تیار ہی نہ تھے ‘‘
حالاں کہ اس نے انھیں حق کے سماع کا مکلف کیا ہے ۔
۱۶۔مزید پرآں ان سے کہا جائے گا :کیا اللہ نے فرمایانہیں
﴿ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴾
(القلم :۴۲)
’’جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انھیں سجدہ کرنے کو بلایا جائے گا و ہ یہ سجدہ نہ کرسکیں گے ‘‘
کیا اللہ آخر ت میں انھیں سجدہ کا حکم نہیں دے گا؟جب کہ حدیث میں ہے :
((لا ان المنافقین یجعل فی اصلابہم کالصیامی فلایستطیعون السجود )) [1]
اس میں ہمارے قول کی تثبیت ہے کہ اللہ کے لیے یہ واجب نہیں کہ جب ان کو حکم دے تو ان کو قدرت بھی دے ۔اور قدریہ کے قول کا بطلان ہے ۔
۱۷۔ایلام الاطفال [2]سے متعلق ایک مسئلہ ان سے کہا جائے گا : کیا اللہ نے دنیا
[1] بخاری :۴۹۱۹،تفسیرطبری:۱۲؍۱۹۸
[2] یہ معتزلہ کے ہاں مختلف فیہ مسئلہ ہے ۔بعض کہتے ہیں بغیر کسی علت کے اللہ ان کو الم دیتاہیے بعض کہتے ہیں بالغوں کی عبر کے لیے الم دیتاہے اور قیامت کو انھیں اس کا عوض بھی دے گا،عوض نہ دے تو ظلم ہوگا۔لیکن یادرہے اطفال المشرکین کے جہنم میں جانے کے قول کا اطلاق غلط ہے سب سے درست قول جنت ( (