کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 12
عرض مترجم
الحمدللّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم اما بعد:
دین اسلام میں داخلے کے لیے جس کلمہ طیبہ کو ادا کیا جاتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے اور عبادت کا طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور سے ماخوذ نہ ہو۔توحید و شرک میں جو نسبت ہے وہی نسبت ابتداع و اتباع میں ہے ۔مومن شرک سے بھی اجتناب کرتا ہے اور بدعات سے بھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد فتنہ ارتداد نے سر اٹھایا تو امیر المومنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسے کچل دیا ۔اس کے بعد وقفے وقفے سے دیگر فتنے اٹھنے شروع ہوئے ۔جن میں تشیع ،خروج ،قدر،خلق قرآن ،ارجاء،تجہم اور اعتزال وغیرہ شامل ہیں ۔
جس جگہ پر فتنہ اٹھتا وہاں کے علماء و اہل السنہ اس کی بیخ کنی پر لگ جاتے ۔سب سے پہلی کتاب جوعقیدہ کی لکھی گئی وہ امام اہل الرائے ابوحنیفہ کی’’الفقہ الاکبر‘‘ہے۔[1] بشرط کہ یہ کتاب بسند صحیح ثابت ہو۔مگر ایسی ہے نہیں کیونکہ یہ ابومطیع البلخی سے مروی
[1] یہ بات درست نہیں ہے الفقہ الاکبر عقیدہ کی پہلی کتاب نہیں بلکہ سب سے پہلے جو عقیدہ پر رسالہ لکھا گیا تھا وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لکھا تھا جو ۳۵ ہجری کو فوت ہوئے " فى اثبات القدر والنهى عن الخوض فيه" امام عبد الرحمٰن بن محمد بن اسحاق بن مندہ(م۴۷۰) نے اپنی کتاب ’’الرد علی من یقول الم حرف‘‘ (ص: ۳۵) میں ذکر کیا ہے اور اس کا مخطوطہ مکتبہ الظاہریہ دمشق میں محفوظ ہے ۔ اس کے بعد امام سعید بن جبیر (م۹۵ھ )نے لکھا: ’’شرح دعائم الدین و مبانیہ کا لعبادہ والاسلام والایمان والاخلاص‘‘ جس کو امام محمد بن نصر المروزی ’’تعظیم قدر الصلاۃ‘‘ میں ذکر کیا ہے اسی طرح امام عمر بن عبد العزیز کے تین رسائل ہیں : (۱)التمسک