کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 114
سے پناہ مانگتے ہیں جو نفی و تعلیل کو واجب کرے۔
۲۱: اللہ تعالیٰ نے اپنا نام نور بھی رکھا ہے فرمایا : ﴿اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ (النور:۱۵)امت کے نزدیک نور دو معنوں سے خالی نہیں یا تو نور مسموع ہو گا یا مرئی ۔پس جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ سنا جاتا ہے دیکھا نہیں تو اس شخص نے رب کی رویت کی نفی کو روایت کرنے میں کتاب اللہ اور قول مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے میں خطا کی۔
۲۲: علماء نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا:’’اللہ کی مخلوق میں تفکر کرو نہ کہ اللہ کی ذات میں بلاشبہ اس کی کرسی اور آسمان میں ایک ہزار سال کی مسافت ہے اوراللہ اس سے بھی اوپر ہے ۔‘‘ [1]
۲۳: علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : ((ان العبد لاتزول قدماہ من بین یدی اللّٰہ عز وجل حتی یسأل عن عملہ)) [2]
۲۴: علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص سیاہ لونڈی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا کہنے لگا :اے اللہ کے رسول!میں ایک کفارہ کی غرض سے اس کو آزاد کرنا چاہتا ہوں کیا اس کو آزاد کرنا جائز ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا س سے پوچھا اللہ کہاں ہے ؟کہنے لگی آسمان میں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں ؟کہنے لگی آپ اللہ کے رسول ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بلاشبہ یہ مومنہ ہے اس کو آذاد کر دو۔[3]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ آسمان کے اوپر عرش پر ہے ۔
٭٭٭
[1] حسن۔العظمۃ :۱؍۲۱۲،الابانۃ الکبری:۳؍۳۱۵، الاسماء والصفات للبیہقی ص: ۴۲۰، ایک روایت ضعیف ہے۔ دیکھیں الضعیفۃ للالبانی : ۱۷۸۳اور عبداللہ بن سلام کی مرفوع حدیث شواہد کے ساتھ حسن ہے ۔
[2] صحیح۔ترمذی:۲۴۱۷،مسند ابی یعلی:۷۴۳۴، اقتضاء العلم والعمل: ، صحیح الجامع : ۷۱۷۶، ۷۱۷۷
[3] مسلم :۵۳۷