کتاب: الابانہ عن اصول الدیانہ - صفحہ 110
((ینزل اللّٰہ کل لیلۃالیٰ السماء الدنیا،فیقول :ھل من سائل فاعطیہ،ھل من مستغفر فاغفر لہ،حتی یطلع الفجر)) [1] ’’اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول فرما کر کہتے ہیں :کیا کوئی سائل ہے کہ میں اسے دوں کیا کوئی بخشش کا طا لب ہے کہ میں اسے بخش دوں حتی کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔‘‘ ۱۲: عبداللہ بکر از ھشام بن ابی عبداللہ از یحیی بن ابی کثیر عن ابی جعفر از ابو ھریرہ از نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اذاابقی ثلث اللیل ینزل اللّٰہ تبارک وتعالیٰ،یقول:من ذاالذی ید عونی فاستجیب لہ ؟من ذاالذی یستکشف الضر فا کشفہ عنہ ؟من ذاالذی یسترزقنی فارزقہ حتی ینفجر الفجر)) [2] ۱۳: عبداللہ بن بکرسہمی از ھشام بن ابو عبداللہ از یحیی بن ابی کثیر از ھلال بن ابی میمونہ از عطا بن یسار از رفاعہ جہنمی بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس لوٹ رہے تھے حتی کہ کدیدیا قدید جگہ پر پہنچے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدوثناء کی پھر فرمایا: ((اذا مض ثلث اللیل ۔او قال:ثلثا اللیل ۔نزل اللّٰہ عزوجل الی السماء فیقول :من ذاالذی ید عو نی استجیب لہ ؟من ذاالذی یستغفرنی اغفرلہ؟من ذاالذی یسالنی اعطیہ؟حتی
[1] صحیح۔مسند احمد:۱۶۷۴۵،سنن الدارمی:۱؍۳۴۷،التوحید لابن خزیمہ:۱؍۳۱۵،ابن ماجہ : ۱۳۶۷،الشریعۃ:۳۱۰، ۳۱۱ ۔ وقال البانی :اسناہ صحیح رجالہ ثقات۔(الارواہ:۴۵۰) امام ذہبی نے کہا:مسئلہ استواء اور نزول نصوص کی صحت کے لحاظ سے سلف کیایک خلق نے بیان ہوا ہے انہوں نے اس کا تعرض نہیں کیا اور نہ تاویل بلکہ جن لوگوں نے تاویل کی یاموول لوگوں سے اتفاق کیا انہوں نے ان کاانکار کیا ۔ ( سیر اعلام النبلاء : ۱۱؍ ۳۷۶) [2] صحیح۔مسند احمد :۷۵۰۹،السنن الکبری للنسائی:۱۰۲۴۱،مسند طیالسی:۲۵۱۶