کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 72
خاوند کے لیے اسے حلال کرنے کی نیت سے شادی کرتاہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : [كلاهما زانٍ، وإنْ مكثا كذا وكذا، وذكر عشْرين سنةً، أوْ نحْو ذلك إذا كان اللّٰه يعْلم أنّه يريد أنْ يحلّها له.] [1] ’’دونوں (مرد وعورت) زانی ہیں ،چاہے وہ اس نکاح میں 20 سال یا اس کے قریب بھی رہیں ، جب کہ اللہ کے علم میں ہو کہ اس شخص کی نیت اس عورت کو اس کے خاوند کے لیے حلال کرنے کی ہے۔‘‘ 3. حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: میرے چچا نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں ؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’ تیرے چچا نے اللہ کی نافرمانی کی ہے ،پس اللہ نے اس کو پشیمانی میں ڈال دیاہے اور اس نے شیطان کی پیروی کی ہے، اب اس کے لیے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ۔‘‘ اس نے مزید پوچھا : اس شخص کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جو میری چچی سے اس کو میرے چچا کے لیے حلال کرنے کی نیت سے نکاح کر لے؟ آپ نے فرمایا: [منْ يخادع اللّٰه يخدعْه] ( حوالہ ) ’’جو اللہ سے دھوکہ کرتاہے، اللہ بھی اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ فرماتاہے۔‘‘ 4. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سود کھانے والے، سود کھلانے والے،سود کا گواہ بننے والے،اس کے لکھنے والے اوردیگر بعض ممنوع کام کرنے والوں اور حلالہ کرنے والے اور کروانے والے،ان سب کی بابت فرماتے ہیں : [ملْعونون على لسان محمّدٍ صلّى اللّٰه عليْه وسلّم يوْم الْقيامة ] [2] ’’یہ سب قیامت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک کی رو سے ملعون ہوں گے۔‘‘
[1] مصنف عبد الرزاق الصنعاني، باب التحلیل :6 / 269 [2] مصنف عبد الرزاق: 6/266