کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 69
درجے کے جہلاء کو یہ تأثردینے کی کوشش کرے گا کہ روایات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ قابل احتجاج نہیں ہیں ۔
یا وہ شخص خارجی ہو گاجس کے نزدیک ساری امت محمد ی واجب القتل ہے اور اس کے خیال میں کسی خلیفہ اور امام کی اطاعت ضروری نہیں ۔ ایساشخص جب اپنے گمراہ کن نظریات کے خلاف ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث دیکھے گا اور کسی دلیل یا برھان سے ان کے جوا ب نہ دے سکے گا تو اسی وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوبرا بھلا کہنے لگے گا۔یا وہ شخص منکرین تقدیرمیں سے ہو گا جن کا اسلام اور اہل اسلام سے کوئی تعلق نہیں مزید برآں وہ تقدیر کا عقیدہ رکھنے والے مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں ایسا شخص جب اثبات تقدیر کے مسئلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث دیکھے گا تو اپنے کفر پر مبنی عقیدے کی تائید وحمایت میں اسے کوئی دلیل نہ ملے گی تو وہ کہے گا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات استنادواحتجاج کے قابل نہیں یا وہ شخص جاہل ہو گا جو جہالت کے باوجود فقہ دانی کا مدعی ہے ۔ اس شخص نے جس امام کی تقلید کا قلادہ اپنی گردن میں ڈالا ہوا ہے جب اس کے خلاف ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات دیکھے گا تو ان کی تر دید کرنے لگے گا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مطعون ٹھہرانے لگے گا ۔لیکن جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث اس کے امام کے مسلک سے ہم آہنگ ہو ں گی تو اس وقت وہ ان کو اپنے مخالفین کی تردید میں استعمال کرے گا۔‘‘[1]
[1] المستدرک3/513