کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 68
ابوہریرہ "ترجمہ :ابوہریرہ نے سچ کہا۔[1]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ کی ذات گرامی پر مکمل اعتماد تھا اسی لیے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بے دھڑک روایات بیان کرتے تھے۔
جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے احادیث روایات کی ہیں ان میں ، زید بن ثابت،ابوایوب انصاری ، عبد اﷲ بن عباس ،عبداﷲ بن عمر و،عبداﷲبن زبیر ،ابی بن کعب،جابر بن عبداﷲ،ام المؤمنین عائشہ ،مسعود بن مخرمۃ ، عقبۃ بن حارث ، ابو موسی اشعری، انس بن مالک ،سائب بن یزید ،ابو رافع ، ابو امامۃ بن سھل ،ابوالطفیل ،ابو نضرۃغفاری ،ابو رھم غفاری ، شداد بن الھاد، ابوحدرد عبداﷲبن حدرد اسلمی،ابو رزین العقیلی ،واثلۃبن اسقع۔قبیصۃ بن ذویب ،عمرو بن الحمق،حجاج الاسلمی،عبد اﷲبن عکیم ، الاغرالجھنی ،اور شرید بن عمرو رضی اللہ عنہم کے اسماء گرامی نمایاں نظر آتے ہیں۔[2]
ان اٹھائیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنااس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ کی شخصیت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں انتہائی معتبر تھی اور اس اعتبار کی وجہ سے وہ نہ صرف آپ سے احادیث سنتے تھے بلکہ آپ کے حوالے سے ان احادیث کو روایت بھی کیاکرتے تھے۔
اس بحث کا خاتمہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے اس قول پہ کیا جاتا ہے جسے امام حاکم نے المستدرک میں نقل کیا ہے ۔جسے پڑھ کر بخوبی اندازہ ہو گا کہ فرق باطلہ کو آخر سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس قدر پر خاش کیوں ہے؟
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو رد کرنے کے لیے ان کی شخصیت پہ وہی طعن کرے گا جس کے دل کو اﷲ نے اندھا کر دیا ہے تو اسے احادیث کے معانی کی سمجھ ہی نہیں آتی یا پھر وہ شخص فرقہ جھمیۃ معطلۃ میں سے ہو گا جو اپنے نظریات کے خلاف ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرویات سن کر ان کو برا بھلا کہے گا اور ادنیٰ
[1] السنۃ قبل التدوین ص:440
[2] المستدرک3/513