کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 67
خلقت بناتا ہے ان کو چاہیے کہ ذرہ (وغیرہ)بنا کر دکھائیں ۔[1]
اسی طرح مروان نے جب نماز جمعہ میں تاخیر کی تو سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:تم تو اپنی بیوی کے پا س بیٹھے رہتے ہوجو تمہیں پنکھے کی ہوا دیتی ہے اور ٹھنڈا پانی پلاتی ہے اور یہاں مہاجرین و انصار کے بچے سخت گرمی میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔[2]
آپ نے گورنر مدینہ مروان کے دیر سے جمعہ میں آنے پر سخت نوٹس لیا ۔۔۔اس سے سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مسلمانوں میں مقام ومرتبے کا پتہ چلتا ہے اگر وہ معمولی درجہ رکھتے یا معاشرے کے گرے پڑے لوگوں میں ان کا شمار ہوتا جیسا کہ مخالفین نے ان کی تصویرپیش کی ہے تو نہ لوگ ان کی بات سنتے اور نہ ہی امیر مدینہ اس کو برداشت کرتا ۔[3]
اعتراض نمبر۴:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہااور دیگرصحابہ رضی اللہ عنہم آپ پہ اعتماد نہیں کرتے تھے ۔
جواب : گزشتہ اعترضات کی طرح یہ اعتراض بھی دروغ گوئی اور کذب بیانی پر مبنی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا آپ رضی اللہ عنہ کی بعض رویات سے اختلاف رکھنا اسی طرح ہے جیسے اہل علم کا آپس میں کسی علمی مسئلے میں اختلاف ہو جائے پھر اماں عائشہ رضی اللہ عنھانے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوا دیگر صحابہ جیسے ابوبکر صدیق ،عمرفاروق،عثمان غنی ، علی مرتضی اور عبد اﷲبن عمر رضی اللہ عنہم پر جو استدراکات کئے ہیں ان کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ ان میں مسئلے کی وضاحت یا دلیل کا مطالبہ ہواکرتا تھااس مسئلے میں مزید تفصیل کے لیے امام بدرالدین الزرکشی کی کتاب (الاجابۃ لِایرادمااستدرکتہ عائشۃ علی الصحابۃ)کا مطالعہ مفید رہے گا ۔
قصہ مختصرسیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو آپ رضی اللہ عنہ پر مکمل اعتماد تھا اسی لیے جب عبد اﷲبن عمر رضی اللہ عنہما نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت کی تصدیق کے لیے اپنے شاگردکو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف روانہ کیا تو آپ رضی اللہ عنھا نے سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق ان الفاظ سے فرمائی :"صدق
[1] صحیح البخاری:کتاب اللباس ،باب نقض الصور
[2] العقد الفرید 1/53
[3] السنۃ قبل التدوین ص:440