کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 66
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے اس قدر والہانہ پیار اور قلبی لگاؤ تھا کہ جب بھی آپ کی نگاہ سیدناحسن پر پڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کر کے رونا شروع کر دیتے تھے ۔[1]
اور جب حسن رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو آپ مسجد نبوی میں باآوازبلند کہہ رہے تھے :
"یأایھاالناس ،مات الیوم حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فابکوا"۔[2]
ترجمہ:لوگو جی بھر کے رولو ۔آج رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب کاانتقال ہو گیا ہے ۔
یہ تووہ روایات ہیں جو اہل بیت کی مدح وستائش پہ مشتمل ہیں اب وہ روایات اور آثارملاحظہ ہوں جن کے مطالعے سے یہ بات واضح ہو گی کہ جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بنو امیہ کی غلطیوں پہ انہیں ٹوکا کرتے تھے۔
جب مروان نے حسن رضی اللہ عنہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تدفین کے مسئلے میں مخالفت کی تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سخت مزاحمت کرتے ہوئے کہا :اﷲ کی قسم تم حکمران نہیں اور تم کسی اورکو راضی کرنے کے لیے سب کچھ کر رہے ہو نیز مروان کو سختی سے کہا کہ وہ اس معاملے میں دخل اندازی سے گریز کرے جس پر مروان نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔[3]
ذرا سوچنے کی بات ہے کہ اگر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بنو امیہ کے حمایتی اور اہل بیت سے عداوت رکھنے والے ہوتے تو کیا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات پر غمگین ہو کر ان کی وفات کی خبر نشر کرتے؟اور کیا وہ گورنرمدینہ مروان سے اس بات پہ الجھنا پسند کرتے کہ حسن رضی اللہ عنہ کو ا ن کے نانا کے ساتھ دفن ہونے سے کیوں روکاجارہاہے؟
پھر مروان کے ساتھ ان کی گرم گفتاری ایک بار نہیں بلکہ کئی بارہوئی ہے ۔
ایک دفعہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروا ن کے گھر گئے تو وہاں تصاویر دیکھ کر انتہائی خفا ہوئے اور بے لاگ تبصرہ اورمثبت تنقید کرتے ہوئے مروان کو کہا :میں نے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اﷲتعالی فرماتے ہیں :’’اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو میری بنائی ہوئی مخلوق کی طرح
[1] البدایہ والنھایہ 11/186
[2] البدایہ والنھایہ 11/211
[3] دفاع عن السنۃ ص:156