کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 64
بشیر بن نھیک : امام دارمی نے باسند بشیر بن نھیک سے نقل کیا ہے کہ :وہ سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے جو سنا کرتے اسے لکھ لیا کرتے تھے جب انہوں نے واپس اپنے گھر جاناچاہا تو جو لکھاتھا وہ لے آئے اور سیدناابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کو سنا کرکہا :ھذا سمعت منک ؟قال :نعم ۔[1] ترجمہ :یہ سب میں نے آپ سے سماعت کیاہے ؟:توسیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہاں ۔ ابو زعزۃ: انہوں نے مروان کی ہدایت پر چلمن کی اوٹ میں بیٹھ کر سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایات سن کر لکھ لی تھیں ۔[2] ان شخصیات کے علاوہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے عبد العزیز بن مروان، ابوصالح السمان ،سعید المقبری ،عبد اﷲبن ھرمز ،عبید اﷲ بن موھب القرشی ،عقبہ بن ابی الحسناء،اورمحمد بن سیرین ،کے پاس سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی مرویات تحریری شکل میں محفوظ تھیں ۔[3] اعتراض نمبر ۳: آپ بنو امیّہ کے حامی تھے اور علی رضی اللہ عنہ کی تنقیص میں احادیث وضع کیا کرتے تھے ۔ جواب :حقیقی با ت تو یہ ہے کہ :دروغ گورا حافظہ نہ باشد۔ کوئی ان عقل کے ماروں سے پو چھے کہ بھلا وہ روایات کہاں ہیں جن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ یااہل بیت کی تنقیص کی گئی ہے ۔یہ تو کہیں نہیں ملیں گی مگر اس کے برعکس ہمیں سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ جناب علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے فضائل اور محاسن ومناقب بیان کرتے اور گورنر مدینہ مروان کو اس کی غلطیوں پہ تنبیہ کرتے نظرآتے ہیں ۔
[1] سنن دارمی :باب من رخص فی کتابۃ العلم [2] الکنی للبخاری ، ص:33 [3] دیکھئے :دراسات فی الحدیث لمصطفی الأعظمی ص97تا99