کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 62
اب عام مشاہدہ کی طرف آئیے ایک درمیانے ذہن کا بچہ جو محض استاد کے ڈر سے سبق یاد کرتا اور اس کی اپنی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اوسط تین سال میں قرآن کریم کی (6666)آیات زبانی یاد کر لیتا ہے تو سوا چار سال کے عرصے میں سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی (5374)مرویات پر شک کیسے کیا جا سکتا ہے؟اور جن کے متون کی تعداد صرف دو ہزار کے لگ بھگ ہے؟[1]
5.آپ کاباکمال حافظہ جس کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی دعافرمائی تھی پھر اس کے بعد آپ کبھی نہیں بھولے ۔[2]
اسی لیے حافظ ذہبی فرماتے ہیں :" کان حفظ أبی ھریرۃالخارق من معجزات النبوۃ"۔
ترجمہ :ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کاباکمال حافظہ معجزات نبوی میں سے ایک معجزہ تھا۔ [3]
پھر ایسا بھی نہیں تھا کہ آپ کے بے نظیر حافظے کو خاموشی سے تسلیم کر لیا گیا تھابلکہ آپ کو باقاعدہ امتحانی مراحل سے گزار کر تو ثیقی رتبے پر فائز کیاگیاہے۔
مروان کے سیکرٹری ابوزعزۃبیا ن کرتے ہیں کہ مروان نے ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کو بلوا یا پھر مجھے پردے کی اوٹ پہ بٹھا کر ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے احادیث سننے کی فرمائش کی ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ جو کہتے میں لکھتا جاتا حتی کہ میں نے بہت زیادہ احادیث لکھ لیں ۔ایک سال بعدابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کودوبارہ بلواکران سے سوالات کا سلسلہ شروع کر دیا اور میں پردے کی اوٹ میں بیٹھا کتاب میں دیکھتا جاتا توابوھریرۃ رضی اللہ عنہ نے( الفاظ میں ) ذراکمی بیشی نہ کی۔[4]
قابل تلامذہ:
کسی بھی استاد کا اصل سرمایہ اس کے پختہ مزاج قابل طلباء ہو اکرتے ہیں فقہ اسلامی کا مطالعہ کرتے وقت عام فکر وذہن والا آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہو جا تا ہے کہ مذاھب اربعہ کے ائمہ کے علاوہ باقی ائمہ کرام
[1] آئینہ پرویزیت ، ص:467
[2] بخاری کتاب العلم 1/284
[3] سیرأعلام النبلاء 2/594
[4] الکنی للبخاری ص:33