کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 61
اعتراض نمبر ۲:
آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بہت کم عرصہ گزار امگر آپ کی روایات سب سے زیادہ ہیں ؟
جواب نمبر ۲:یہ بات با لکل درست ہے کہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خلفائے راشدین کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بہت کم وقت گزارا اور ان صحابہ کرام کی نسبت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات بہت زیادہ ہیں جیسا کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
"وقد اجمع أھل الحدیث علی انہ اکثرالصحابۃ حدیثا "[1]
تر جمہ :تمام اہل حدیث اس بات پہ متفق ہیں کہ آپ کی روایات تمام صحابہ سے زیادہ ہیں ۔
آپ کی روایتوں کی کثرت کی بہت ساری وجوہات ہیں جو مند رجہ ذیل ہیں :
1.خلفائے راشدین درس وتدریس کی بجائے امور سیاست میں مشغول رہے جس کی وجہ سے ان سے اس قدر روایات مروی نہیں ہیں جس قدرسیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ۔
2.سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ذات کو علم اور طلبائے علم کے لیے وقف کر رکھا تھا اور سیاسی امو ر سے اسی لیے مکمل کنارہ کشی اختیار کر لی تھی تاکہ وہ لوگوں کی علمی ضروریات کو پورا کر سکیں ۔
3.آپ کا طویل العمرہونابھی اس کاایک سبب ہے۔
4.مرویا ت کی یہ تعداد وہ ہے جس کو تمام محدثین نے مختلف طرق اسناد سے ذکر کیا ہے ۔اگر صرف متون کا لحاظ رکھا جائے تووہ ا س کا تیسرا حصہ بھی نہیں رہتا ۔اس کی مثال یوں سمجھئے کہ سیدناعمر رضی اللہ عنہ کی مرویات کی تعداد (573)ہے اور یہ مختلف طرق کے لحاظ سے ہے ۔لیکن جب متون کا شمار کیا گیاتو یہ تعداد دو سو تک بھی نہیں پہنچی ۔اس لحاظ سے بھی اگرسیدناابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی مرویات کو تصور کیا جائے تو یہ تعداد دو ہزارتک بھی نہ پہنچے گی ۔[2]
نیزڈاکٹر ضیا ء الرحمن اعظمی نے اپنی کتاب (أبو هريرة في ضوء مروياته: دراسة مقارنة في مائة حديث عن مروياته)میں یہ تحقیق پیش کی ہے کہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی متون کی تعدادپندرہ سو کے لگ بھگ ہے۔[3]
[1] الاصابۃ 2/201
[2] آئینہ پرویزیت ،ص:466
[3] دیکھئے :مقالات حدیث ص287۔مؤلف ڈاکٹر محمود احمد غازی