کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 57
علامہ ابن ابی جمرۃرحمۃ اﷲ علیہ اس حدیث کی شرح میں رقمطرازہیں : "ولا یظہرلہ علیہ السلام منہ الحرص علی الحدیث الا اذاکان یلتفت الیہ علی الدوام ویراعی اقوالہ وافعالہ"[1] ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حرص ِ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرتبھی ظاھرہوسکتی ہے جبکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب متوجہ رہتے ہوں اور آپ کے اقوال وافعال کا بغور مشاھدہ کرتے ہوں گے ۔ 2: سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا:اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جب بھی آپ کو دیکھتا ہوں میرا جی خوش ہوجاتا اور آنکھوں میں ٹھنڈک پڑجاتی ہے آپ مجھے ہرچیزکا بتائیے ؟ تو آپ نے فرمایا:ہر شے پانی سے پیداکی گئی ہے۔ میں نے عرض کی اے اﷲکے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسے کام کا بتائیں جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخلہ مل جائے ۔آپ نے فرمایا:سلام عام کرو ،(لوگوں کو) کھانا کھلاؤ ،رشتے داریاں جوڑواورجب لوگ سو جائیں تو رات کو قیام کیاکرو پھر تم جنت میں سلامتی سے داخل ہو جاؤ گے ۔[2] اس روایت سے مند رجہ ذیل مسائل ثابت ہوئے: 1.سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا چین اور قرارہے۔ 2.سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ جنت کے کس قدر طلبگار ہیں اور دینی علوم کے حصول کے کس قدر خواہشمند اور متمنی تھے۔ 3.سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میری امت میں سے کون ہے جو یہ پانچ عادا ت حاصل کرکے ان پر خود عمل کرے یا کسی ایسے شخص کو سکھا دے جو ان پر عمل کرے؟ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے کہا :میں اے اﷲکے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ؛تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھامااور اسی پر شمار کیا اور فرمایا :حرام کردہ چیزوں سے بچو سب سے زیادہ عبادت گزار بن
[1] بھجۃ النفوس:1/133 [2] مسند احمد حدیث:8/6919:59