کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 56
ہو کر اصحابِ صفہ میں شمولیت اختیار کر لی اور مسلسل لگن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے مقرب ہو گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اہل ِصفہ کی ذمہ داری سونپ دی اور جب بھی اصحابِ صفہ کو بلایاجانا مقصودہو تا توابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ا ن کے مراتب و منازل سے واقفیت کی بنا پر حکم ہواکرتا تھاکہ اصحاب صفہ کو جمع کریں ۔[1]
تحصیل علم کے علاوہ جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے متعددغزوات میں بھی شرکت کی ۔آپ کا بیان ہے میں جن غزوات میں شریک رہا ،غزوہ خیبر کے علاوہ ان سب میں مجھے مال غنیمت ملاکیونکہ غزوہ خیبر کا مال حدیبیہ والوں کے لیے مخصوص تھا۔
علمی سفر
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوئی ایسا موقع ہا تھ سے جانے نہیں دیتے تھے جوعلم میں اضافے کا سبب ہو جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملازمت اختیار کی ،شب وروزآنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضری دے دے کر اپنے قلب و جگر کو نورایمان اور علم قرآن وسنت سے منور کرتے جہاں ہمہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت، سفر وحضر،حج غزوات میں شرکت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس نشینی سے جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علم میں گرانقدر اضافہ ہوا وہیں ان کا بے دھڑک سوالات کرنا بھی ان کی علمی پختگی اور رسوخ کا باعث بنا ۔
ذیل میں ان روایات کا ذکر کیا جاتا ہے جن کے تذکرے سے بخوبی واضح ہو گا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ علم نبوی کے حصول کے لیے کس قدر طلب و جستجو کا مظاہرہ کیا کرتے تھے ۔
1:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزقیامت آپ کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی ؟تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لقد ظننت یا ابا ھریرۃان لا یسألنی عن ھذا الحدیث أحد أ وّل منک لما رأیت من حرصک علی الحدیث "[2]
ترجمہ :ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ)مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے بارے میں مجھ سے در یافت نہیں کریگا ۔کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص دیکھ لی تھی ۔
[1] حلیۃ الأولیاء 1/376
[2] صحیح بخاري :كتاب العلم ,باب الحرص على الحديث