کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 55
نام ونسب : آپ کے نام کے متعلق تو بیالیس اقوال منقول ہیں ۔[1]البتہ زیادہ راجح عبدالر حمن بن صخرالدوسی ہے۔[2] اور آپ کی والدہ محترمہ کا نام میمونہ بنت صبیح مذکور ہے ۔[3] کنیت: آپ نے بچپن میں بلی پال رکھی تھی، دن بھراسے اپنے پاس رکھتے اور رات کو اسے درخت پہ رکھ دیتے چونکہ آپ بلی کے ساتھ کھیلا کرتے تھے اس لیے آپ کے گھر والوں نے آپ کو پیار سے ابو ہریرہ کہنا شروع کر دیا۔[4] لوگ تو آپ کو ابو ہریرہ کے نام سے مخاطب کرتے تھے لیکن آپ کو یہ پسند تھا کہ لوگ آپ کو ابو ھرکہا کریں کیونکہ اس نام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکاراتھا اسی لیے آپ کہا کرتے تھے ۔ لا تکنونی ابا ہریرہ فانّ النّبی صلی اللہ علیہ وسلم کنّانی اباھروالذکر خیرمن الأنثی ۔[5] ترجمہ :مجھے ابو ہریرہ کی کنیت سے مت پکارا کروکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابو ھر رکھی ہے ویسے بھی مذکر ،مؤنث سے بہتر ہے۔ قبول اسلام کے بعد سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بات کا مکمل احساس تھا کہ دربارِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری کس قدر سعادت کی بات ہے اور ساتھ ساتھ یہ احساسِ زیاں بھی تھا کہ رحمۃاللعالمین کے حضور اتنے عرصے بعد کی حاضری کے سبب وہ کس قدر روایات سے محروم رہ گئے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے دنیا ومافیھا سے بے پرواہ
[1] الاصابۃ7/200 [2] سیرأعلام النبلاء:587/2 [3] سیرأعلام النبلاء:2/587 [4] جامع ترمذي :كتاب الدعوات ,أبواب المناقب باب مناقب أبي هريره رضي الله عنه [5] سیرأعلام النبلاء:2/587